نئ دہلی (آر کے بیورو)
مغربی بنگال میں بیوروکریسی کیسے اپنا کھیل کھیلتی ہے پولیس بھرتی میں حجاب پر پابندی اس کی ایک مثال ہے۔کم از کم ایک ہزار مسلم امیدوار لڑکیاں اس سے متاثر ہوییں جو پولیس میں بھرتی ہونا چاہتی تھیں ان کی درخواست اس لیے مسترد کردی گئ کیونکہ انہوں نے فارم پر اپنی باحجاب تصویر لگائ تھی جس میں چہرہ سوفیصد کھلا ہوا تھا اب وہ یہ معاملہ لے کر کلکتہ ہائی کورٹ پہنچی ہیں جہاں اس رٹ کی سماعت ہوئ ،فوری طور پر عدالت نے کہا کہ بھرتی کے عمل میں مسلم لڑکیوں کی پٹیشن کے فیصلہ کی تعمیل کرنی ہوگی۔
لائیولا نے جسٹس ارندرم کے حوالہ سے کہا ,”یہ واضح کیا جاتا ہے کہ جہاں تک درخواست گزار کا معاملہ ہے بھرتی کا عمل اس رٹ کے فیصلے کے زیر نگیں ہوگا ،موصوف جج نے کہا رٹ دائرکرنے والے نے اپنے مذہبی فرض کے طور پر حجاب کے ساتھ متعلق تصویر استعمال کی جس پر اس کا فارم مسترد کر دیا گیا ہے باوجود اس کے کہ تصویر میں چہرہ مطلوبہ شناخت کے لیے بالکل واضح ہے”
یاد رہےپولیس بھرتی کے لیے 30 ہزار امیدواروں کے ایڈمٹ کارڈ منسوخ کرنے کے ساتھ مغربی بنگال پولیس بھرتی بورڈ نے اس سال 26 ستمبر کو ابتدائی امتحان لیا تھا ۔جن مسلم لڑکیوں نے باحجاب تصویر لگائ تھی ان کی تعداد لگ بھگ ایک ہزار ہے خواتین کے ایک گروپ نے بھرتی بورڈ کے فیصلہ کو چیلنج کیا جس کو سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا پہلی سماعت کے دوران جج موصوف نے یہ ریمارک دیے ،اگلی سماعت 6جنوری22 کو ہوگی سوال یہ بھی کیا جارہا ہے کہ سکھوں کی پگڑی کو قبول کرلیا جاتا ہے تو حجاب کیوں نہیں یہ بھی مذہبی پریکٹس کا حصہ ہے ۔اس معاملہ میں بنگال کی چھوٹی بڑی مسلم پارٹیاں ایک ساتھ آگئ ہیں جنھوں نے مشترکہ میمورنڈم متعلقہ حکام کو دیا ہے ان میں ایس آئ او،ویلفییر پارٹی،ایس ڈی پی آئ ،ایف ایم ،پی ایف آئی ،اے آئ ایم ائی ایم وغیرہ شامل ہیں۔