نئ دہلی ( آر کے بیورو)
ماب لنچنگ کے شکار دہلی میں ذاکرنگر اوکھلہ کے رہایشی کاظم علی شیروانی نے انصاف کے لیے ہر طرف سے مایوس ہونے کے بعد آخر کا ملک کی سب سے بڑی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ انہیں گزشتہ جولائی میں ہندو نوجوانوں نے مسلم شناخت کی بناپر نوییڈا میں اس وقت بری طرح زدوکوب کیا تھا جب وہ اپنے کسی عزیز کی شادی میں شرکت کے لیے علیگڑھ جارہے تھے ،مکتوب میڈیا نام کے پورٹل نے اس حوالے سے خبر دیتے ہوۓ بتایا کہ شیروانی نے اپنی عرضی میں حملہ آوروں اور کارروائی سے انکار کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کی مانگ کی ہے۔علاوہ ازیں مسلم فوبیاکے شکار کاظم علی نے یوپی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو ماب لنچنگ سے متاثر معاوضہ اسکیم کا فائدہ دے۔ لیگل ویب سائٹ بار اینڈ بنچ نے یہ رپورٹ کیا ہے،جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس سی ٹی روی کمار نے کہا کہ ہیٹ اسپیچ سے متعلق رٹوں کی سماعت چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی والی بنچ کررہی ،انہوں نے ہدایت دی کہ معاملہ کو 3دسمبر کو سی جے آئ بنچ کے حضور فہرست بند کیا جاۓ۔
قابل ذکر ہے کہ کاظم شیروانی نے واقعہ کے ایک روز کے بعد مکتوب کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوۓ بتایا تھا کہ وہ نوئیڈا سیکٹر 37 پرعلی گڑھ کی بس کا انتظار کررہے تھے کہ کچھ لوگوں نے جو تھوڑے فاصلے پر کھڑے تھے آواز دے کر بلایا۔ میرے جانے پر اچانک وہاں موجود سفید کار میں گھسیٹ لیا اور کار کے شیشے چڑھا دیےاور بغیر کچھ کہے مارنے لگے ،میرا پاجامہ اتاردیا،ناک پر پیچکش سے حملہ کیا ،بھدی باتیں کہیں ،داڑھی کھنچی اور تولیہ سے گلا گھونٹنے کی کوشش کی ،سارے پیسے،چشمہ سامان چھین لیا میں فریاد کرتارہا مگر ایک نہ سنی مجھے لگا کہ ہندو انتہا پسندوں کا شکار کی فہرست میں میرا نام بھی ہوگا پھر وہ ادھ مرا سمجھ کر بھاگ نکلے قدرت سے میری جان بچ گئ،ان کے مطابق وہ فوری قریبی تھانے گیے پولس کو ساری بات سنائ حالت بہت خراب تھی پر پولیس اہلکاروں نے رپورٹ لکھی اور نہ ہی میڈیکل ہیلپ ملی ،میڈیا میں معاملہ آنے کے بعد پولیس والے کاظم کے گھر آۓ تھے انہوں نے سے ہیٹ کرا ئم ماننے سے انکار کردیااور ان کے پریوار کو مشورہ دیا کہ وہ معاملہ کو سیاسی رنگ دینے گریز کریں۔