دیناج پور :جمعیت علمائے ہند، جو کہ ہندوستانی مسلمانوں کی قدیم ترین مذہبی تنظیم ہے، نے حال ہی میں ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں سوشل میڈیا، ڈانس اور غیر ضروری فوٹوگرافی سے ہونے والی کمائی کو ‘حرام’ یعنی غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
تجویز خاص طور پر TikTok جیسےسوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مواد کی تخلیق کو نشانہ بناتی ہے۔ تجویز میں کہا گیا ہے کہ شریعت کی رو سے ممنوعہ سرگرمیاں، جیسے شور مچانا، ناچنا اور غیر ضروری تصویریں کھینچنا، معاش کا قابل قبول ذریعہ نہیں ہیں اور ان سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ‘حرام’ تصور کیا جاتا ہے۔ ایسے سوشل میڈیا میڈیم پر خاص طور پر نوجوان شہرت حاصل کرنے اور پیسے کمانے کے لیے اکثر ڈانس اور فوٹو گرافی کا استعمال کرتے ہیں۔ ستیہ ہندی کی رپورٹ کے مطابق جمعیۃ علماء ہند نے یہ فیصلہ شمالی دیناج پور، مغربی بنگال میں منعقدہ 18ویں عدالتی اجتماع کے دوران لیا۔ اس میں ملک بھر سے تقریباً 200 اسلامی سکالرز عصری مسائل پر گفتگو کے لیے جمع ہوئے۔
انڈیا ٹوڈے نے رپورٹ کیا کہ میٹنگ میں ناجائز دولت سے متعلق مسائل، خاص طور پر جدید کاروباری طریقوں اور غیر قانونی کاروباروں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ سود، رشوت، چوری، جوا، دھوکہ دہی یا جھوٹے معاہدوں کے ذریعے حاصل کی گئی جائیداد کی سختی سے ممانعت ہے۔
اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ان طریقوں سے کمایا جانے والا پیسہ گناہ اور غلط کاموں کی طرف لے جاتا ہے۔ لوگوں کو ان ذرائع آمدن کو اپنانے سے گریز کرنا چاہیے۔ تجویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خریداروں کو اشیاء کی ادائیگی کے لیے صرف حلال فنڈز کا استعمال کرنا چاہیے اور اگر ‘حرام’ فنڈز کسی بھی وجہ سے استعمال کیے جاتے ہیں، تو خریدی گئی چیز سے حاصل ہونے والا منافع ضبط کر لیا جائے گا، آج تک کی خبر کے مطابق اسے حرام سمجھا جائے گا۔ اگر کسی کے پاس حلال اور حرام مال الگ الگ ہو اور وہ صرف حلال مال سے خرچ کرتا ہے تو اس سے عیدیں اور تحفے لینا جائز ہے۔ اگر وہ حرام رقم پیش کریں تو اسے قبول نہ کیا جائے۔
علمائے کرام نے اجتماعی قربانی سے متعلق مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اسلام میں اجتماعی قربانی کی اہمیت پر زور دیا۔
جمعیت کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ اسلامی فقہ ہر دور کے لیے موزوں ہے اور اس کی بنیاد ذاتی رائے پر نہیں بلکہ قرآن، سنت اور اجتماعی فیصلوں پر ہے۔ انہوں نے ہندوستانی علماء کو عالمی سطح پر قائدانہ کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زوردیا