نئی دہلی:سپریم کورٹ دہلی کی کیجریوال حکومت کی طرف سے پٹاخوں پر لگائی گئی پابندی میں مداخلت نہیں کرے گا۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ دہلی کے لوگوں کو دیوالی منانے کے دوسرے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔ اگر کسی کو پٹاخے نہ پھوڑنے کا احساس ہو تو ایسی ریاست میں جائے جہاں کوئی پابندی نہ ہو۔ عدالت نے دہلی پولیس سے یہ بھی پوچھا ہے کہ دہلی حکومت کی طرف سے سال بہ سال پٹاخوں پر لگائی گئی پابندی کو پوری طرح سے کیوں نہیں نافذ کرتی ہے۔کچھ سال قبل سپریم کورٹ کے وکیل گوپال شنکر نارائن نے پٹاخوں سے ہونے والی آلودگی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ دہلی-این سی آر میں امیت بھنڈاری اور سوربھ بھسین نے اپنے 6 سے 14 ماہ کی عمر کے معصوم بچوں کی طرف سے عرضی داخل کی تھی۔ اس میں دسہرہ سے دیوالی تک پٹاخوں سے صحت کو ہونے والے نقصانات سے بچانے کی درخواست کی گئی۔ 2017 میں سپریم کورٹ نے دیوالی پر پٹاخوں کی فروخت اور استعمال پر پابندی لگا دی تھی۔ تب سے دہلی حکومت بھی ہر سال پابندیاں لگاتی رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے بعد کے احکامات میں واضح کیا تھا کہ وہ ملک بھر میں پٹاخوں پر مکمل پابندی کے حق میں نہیں ہے۔ گرین کریکرز کی تیاری کے لیے قوانین بنائے جائیں جو کم آلودگی کا باعث ہوں اور صحت کو نقصان نہ پہنچائیں۔ عدالت کے اس حکم کی بنیاد پر پیٹرولیم اینڈ ایکسپلوسیو سیفٹی آرگنائزیشن (PESO) نے گرین کریکرز کی تیاری کے لیے معیارات طے کیے ہیں۔ مرکزی حکومت نے گرین کریکرز میں ممنوعہ اجزاء کی ملاوٹ کو روکنے کے لیے بھی قوانین بنائے ہیں۔