کرن تھاپر ہندوستان ٹائمز میں لکھتے ہیں کہ حکومتیں عوام کے ساتھ بات کرتی رہتی ہیں ، کیونکہ ان کا مقصد لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوتاہے۔اس لئے حکومت نہ صرف معلومات فراہم کرتی ہے بلکہ یہ پیغام بھی دیتی ہے کہ ہمیں متحد ہوکر چلنا ہے۔ یہ پیغام لوگوں کو جوڑتا ہے اور اسی سےحکومت لوگوں کا اعتماد جیتنے میں کامیاب ہوتی ہے۔ دوسری حقیقت یہ ہے کہ عظیم قائد ایسے الفاظ اور تاثرات ڈھونڈلیتے ہیں جو لوگوں کی امنگوں کے مطابق ہوتے ہیں۔
مصنف ونسٹن چرچل کی مثال پیش کرتے ہیں ، جنہوں نے ساحل پر ، زمین پر ، کھیت میں ، میدان میں ، پہاڑیوں پر یا کہیں بھی لڑنے اور قطعی خودسپردگی کی بات نہیں کہی تھی۔اسی طرح وہ فرینکلن ڈی روزویلٹ کی مثال بھی پیش کرتے ہیں ، جنھوں نے کہا تھاکہ یہ صرف خوف ہی ہے جس سے ہمیں ڈرنا ہے۔
کرن تھاپر کا کہنا ہے کہ حکومت اور ہمارے وزیر اعظم دونوں نے ہمیں مایوس کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ مایوسی میں ڈوبے ہوئے خود کو تنہا اور لاچار سمجھ رہے ہیں اور انہیں امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی ہے۔ مصنف سرکاری پریس کانفرنسوں کو اہم نہیں سمجھتے ہیں ، جو ہندی میں ہوتے ہیں اور جنہیں نجی ٹی وی چینلز بھی پورا نہیں چلاتے اور نہ کسی کی اس میں دلچسپی ہوتی ہے۔ بحران کی گھڑی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے بہتر کوئی بات کرنے والا نہیں ہے ، اس وقت ہمیں طاقت، جوش وجذبے، وژن اور ثابت قدمی کی ضرورت ہے لیکن وہ کچھ کہنا ہی نہیں چاہتے ،نہ صرف وہ خاموش ہیں، بلکہ غائب بھی ہیں۔
(بشکریہ ہندوستان ٹائمز)