احمد آباد: گجرات یونیورسٹی کے غیر ملکی طلباء کو ایک نئے ہاسٹل میں منتقل کیا جائے گا جبکہ ان کے ہاسٹل میں نماز کے دوران حالیہ حملے کے تناظر میں پیر کو مزید تین گرفتاریاں کی گئیں۔
خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق غیرملکی طلباء کو منتقل کرنے کا یہ فیصلہ حملہ آوروں کے ایک گروپ کے ہاسٹل کے احاطے میں زبردستی داخل ہونے کے بعد لیا گیا، جس نے نماز ادا کرنے والے لوگوں کو نشانہ بنایا۔احمد آباد پولیس نے اس حملے کے ملزم تین دیگر مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔
حراست میں لیے گئےملزموں کی شناخت کشتیج کملیش پانڈے، جتیندر گھنشیام پٹیل، اور ساحل ارون بھائی ددھتیوا کے طور پر کی گئی ہے، ان پر تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے، بشمول غیر قانونی اجتماع، فساداور حملہ۔، جو 16 مارچ کی رات کو یونیورسٹی کے غیرملکی لڑکوں کے ہاسٹل میں ہوا، اس میں 20-25 افراد شامل تھے جنہوں نے غیر ملکی طلباء پر نماز کے دوران حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کچھ کو شدید چوٹیں آئیں۔متاثرین، بشمول افریقی ممالک، ترکمانستان، سری لنکا اور افغانستان کے طلباء، ہندوستانی کونسل برائے ثقافتی تعلقات (ICCR) پروگرام کا حصہ ہیں۔
اس واقعہ کے ردعمل میں یونیورسٹی انتظامیہ نے کارروائی کی ہے جس میں بیرون ملک اسٹڈی پروگرام کوآرڈینیٹر اور این آر آئی ہاسٹل وارڈن کو تبدیل کیا گیا ہے۔
وائس چانسلر نیرجا گپتا نے ان طلباء کو فوری طور پر این آر آئی طلباء کے لئے نامزد ہاسٹل میں منتقل کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی سابق فوجی اہلکاروں پر مشتمل حفاظتی اقدامات میں اضافہ کیا۔گجرات یونیورسٹی نے اپنے غیرملکی طلباء کےتحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک غیر ملکی طلبہ کی مشاورتی کمیٹی کی تشکیل بھی شروع کی ہے۔دریں اثنا، پولیس حملے میں ملوث باقی افراد کی تلاش کر رہی ہے، جاری تحقیقات کی سربراہی ڈپٹی کمشنر آف پولیس، ترون دگل کر رہے ہیں۔