نئی دہلی(ایجنسی)
یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا کے قومی صدر مولانا محمد خالد غازی پوری ندوی نے دہلی وقف بورڈ کے تحت آنے والی مساجد کے اماموں کو گزشتہ 8 ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس معاملے پر دہلی وقف بورڈ اور دہلی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔
مولانا نے کہا کہ دہلی حکومت جو اربوں روپے کی متروکہ وقف جائیدادوں پر قابض ہے ، اماموں کو وقت پر تنخواہیں ادا کرنے کے قابل نہیں ہے ، یہ تشویش کی بات ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے تحت آنے والے ملازمین کو وقت پر تنخواہ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے، لیکن دہلی حکومت ایسا نہیں کر پارہی ہے۔ یہ اقلیتوں کے تئیں ان کی بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔
مولانا نے کہا کہ دہلی حکومت اور دہلی وقف بورڈ کو اس سمت میں فوری ایکشن لینا چاہیے اور تمام اماموں کو بقایا تنخواہ جلد سے جلد ادا کرنے کا انتظام کرنا چاہیے۔ مولانا نے کہا کہ دہلی وقف بورڈ کے تحت تمام مساجد کی حالت بھی روز بروز قابل رحم ہوتی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شاہی مسجد فتح پوری بھی خستہ حال ہو رہی ہے۔ مسجد کی مرمت کا کام گزشتہ کئی سالوں سے نہیں کیا گیا ، جس کی وجہ سے مسجد میں دراڑیں پڑ گئی ہیں اور کئی جگہوں سے پتھر ٹوٹ کر گر رہے ہیں۔
مولانا نے دہلی وقف بورڈ کے واحد مدرسہ عالیہ کی قابل رحم حالت پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ وقف بورڈ کے تحت چلنے والا یہ واحد مدرسہ میں بھی بورڈ کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہا ہے۔ یہاں پڑھانے والے اساتذہ کو بھی پچھلے 17-18 ماہ سے تنخواہیں نہیں مل پائے ہیں جبکہ طلباء کو دیا جانے والا وظیفہ بھی روک دیا گیا ہے۔ مولانا نے کہا کہ دہلی وقف بورڈ دہلی میں پھیلے ہوئے وقف املاک سے کروڑوں روپے مالیت کا کرایہ لیتا ہے جسے بورڈ فضول خرچوں میں ضائع کر رہا ہے۔ یہ رقم مساجد کی دیکھ بھال ، مرمت وغیرہ کے لیے استعمال کی جائے۔ انہوں نے اس سلسلے میں دہلی وقف بورڈ اور دہلی حکومت سے فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔