پٹنہ :(ایجنسی)
بہار میں بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان سب ٹھیک نہیں ہورہاہے۔ بی جے پی پہلے سے ہی شراب بندی کے معاملےپر نتیش سرکار پر نشانہ سادھتی رہی ہےاور نتیش بی جے پی سےالگ ذات پر مبنی مردم شمار کی حمایت میں میدان اترے ہوئے ہیں۔ جس پر کانگریس اورآر جے ڈی کا بھی ساتھ مل چکاہے، لیکن اب بات اور آگے برھتی نظر آرہی ہے۔ بی جے پی صوبائی صدرنے جے ڈی یو کو انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایم مودی کے ساتھ وہ ٹوئٹر – ٹوئٹر نہ کھیلے۔
بہار بی جے پی کے صدر سنجے جیسوال نے فیس بک پوسٹ لکھ کر جے ڈی یو کو دھمکی دی ہے۔ جس میں جے ڈی یو لیڈروں کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ‘’ٹوئٹر گیم‘ کھیلنے کے خلاف خبردار کیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جیسوال نے جے ڈی یو کے دو بڑے لیڈر لالن سنگھ اور اوپیندر کشواہا کو لے کر یہ وارننگ دی ہے۔
جیسوال نے لکھا- ’اس وقار کی پہلی شرط یہ ہے کہ ملک کے وزیر اعظم کے ساتھ ٹوئٹر نہ چلایا جائے۔ وزیر اعظم بی جے پی کے ہر کارکن کا فخر اور وقار ہیں۔ اگر اس کے ساتھ کچھ کہنا ہے تو جیسا کہ محترم نے لکھا ہے براہ راست بات چیت ہونی چاہیے۔ اگر آپ ٹوئٹر پر ان سے سوال کرتے ہیں تو بہار کے 76 لاکھ بی جے پی کارکن اس کا جواب دینا اچھی طرح جانتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب مستقبل میں اس کا خیال رکھیں گے۔‘
انہوں نے جے ڈی (یو) کے قومی صدر راجیو رنجن اور پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین اوپیندر کشواہا کا نام نہیں لیا، لیکن ان کی طرف اشارہ کیا۔ ان دونوں لیڈروں نے حال ہی میں ٹوئٹر پر پی ایم مودی کو ٹیگ کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ مشہور ڈرامہ نگار دیا پرکاش سنہا سےسمراٹ اشوکا پر متنازع تبصرہ کرنے پر ان سے پدم شری واپس لیا جائے۔
بہار بی جے پی کے سربراہ نے بھی اس پر جواب دیا ہے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ 74 سالوں میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا جب پدم شری ایوارڈ واپس کیا گیا ہو۔ پہلوان سشیل کمار کے قتل کے الزامات ثابت ہوچکے ہیں، اس کے باوجود صدر نے ان کا تمغہ واپس نہیں لیا کیونکہ ایوارڈ کی واپسی کے معاملے پر کوئی مقررہ معیار نہیں ہے۔ جیسوال نے دھرم سنسد پر بھی اپنا رد عمل دیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ چاہے ہری دوار میں منعقد ہونے والی دھرم سنسد ہو یا سیکڑوں نفرت انگیز تقاریر، حکومت نہ صرف ان کا نوٹس لیتی ہے، بلکہ بڑے سے بڑے شخص کو جیل میں ڈالنے سے بھی نہیں ہچکچاتی ہے۔