نئی دہلی : (ایجنسی)
میڈیا کوجمہوریت کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے ، لیکن اس کی موجودہ روش جمہوری قدروں کے منافی ہے ، کیونکہ وہ ایک فریق کی طرح برتاؤکررہا ہے۔ان خیالات کا اظہار یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا اور اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے زیراہتمام منعقدہ سولہواں محفوظ الرحمٰن میموریل لیکچر کے دوران سینئرصحافی معصوم مرادآبادی نے محفوظ الرحمٰن یادگاری خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا۔
’ جمہوری نظام میں میڈیا کاکردار‘ کے موضوع پر انھوں نے اپنے خطبہ میں کہا کہ ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے باشندے ضرور ہیں، لیکن جس تیزی کے ساتھ ہمارے ملک میں جمہوری قدروں کا زوال ہورہا ہے، اس نے جمہوریت کے مستقبل پر سوالیہ نشان قائم کردیا ہے۔ معصوم مرادآبادی نے کہا کہ آج میڈیا کی غیر جانبداری داؤ پر لگی ہوئی ہے کیونکہ اس کے غالب حصے نے مظلوموں کے حق میں آواز بلند کرنے کی بجائے خود کو استحصال پسند طاقتوں کا ترجمان بنالیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں صحافت ایک مشن کے طورپر شروع ہوئی تھی، جو بعد میں ایک پروفیشن بنی اور اب یہ صرف کمیشن بن چکی ہے۔ معدودے چند اخبارات اور نیوزچینل ہی صحافت کی آبرو بچائے ہوئے ہیں ، ورنہ میڈیا کا غالب حصہ کمزوروں کی بجائے طاقتور لوگوں کاحامی بن چکا ہے، جو جمہوریت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ جمہوریت کو بچانے کے لیے میڈیا کو اپنے اصل کردار کی طرف واپس آنا ہوگا۔
واضح ہو کہ مذکورہ یادگاری لیکچر جوشی کالونی،منڈاولی، نئی دہلی میں ممتازشاعراورصحافی چندربھان خیال کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اپنی صدارتی تقریر میں قومی اردو کونسل کے سابق وائس چیئرمین اور ممتازشاعراورصحافی چندربھان خیال نے کہا کہ ” مجھے خوشی ہے کہ ہمارے درمیان معصوم مرادآبادی جیسے بیدار مغز اور باشعور صحافی موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جمہوریت کے چاروں ستون اس وقت آزمائش میں مبتلا ہیں اور ان میں سب سے بڑی آزمائش میڈیا کی ہے جو جمہوریت کا چوتھا ستون ہے۔ انھوں نے کہا کہ میڈیا کا موجودہ رویہ جمہوریت اور ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ میڈیا کا کام حکومت کی خوشنودی حاصل کرنا نہیں بلکہ مجبور اور مظلوم عوام کے حق میں مضبوط آواز بلند کرنا ہے۔
بزرگ صحافی اورخطاط جلال الدین اسلم نے اس موقع پر محفوظ الرحمن کی صحافتی زندگی اور ان کے کارناموں پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ ملک وملت کا درد رکھتے تھے اور انھوں نے ہمیشہ اپنے قلم کو مظلوموں کے حق میں استعمال کیا۔
پروگرام کی نظامت ڈاکٹر سید احمدخاں نے کی جبکہ محمد معاذ کی تلاوت قرآن سے لیکچر کا آغاز ہوا۔ اہم شرکاءمیں سینئر صحافی رحمت اللہ فاروقی، اطہرحسین انصاری، سالک دھامپوری، حکیم عطاءالرحمن اجملی، حبیب سیفی، مولانا نثار حسینی نقشبندی، جاوید رحمانی، ڈاکٹر محمدارشد غیاث، حکیم حافظ محمدمرتضیٰ، دانش رحمن، الفوز اعظمی اور سیّد نیاز احمد راجہ وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔تمام شرکاءکا شکریہ ڈاکٹر ابوزید نے ادا کیا۔