لکھنؤ:یوپی اتحاد ملت کونسل (آئی ایم سی) کے سربراہ اور سرکردہ مسلم لیڈر مولانا توقیر رضا کی تلاش میں لگاتار چھاپے مار رہی ہے، لیکن پولیس کو کامیابی نہیں مل رہی ہے۔ اب پیر کو ایک بار پھر بریلی کے پریم نگر تھانہ پولیس مولانا توقیر رضا کے گھر پہنچی۔ پولیس نے ان کے گھر پر غیر ضمانتی وارنٹ (NBW) کا نوٹس چسپاں کر دیا ہے۔ آج تک آن لائن کی خبر کے مطابق مولانا کل 19 مارچ بروز منگل عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ان کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی۔
آج تک کے مطابق فساد کیس کی سماعت کے دوران اے ڈی جے فاسٹ ٹریک کورٹ I روی کمار دیواکر نے مولانا کی مسلسل غیر حاضری کے بعد 13 مارچ کو NBW نوٹس جاری کیا ہے اور انہیں 19 مارچ تک عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت دی ہے۔ مولانا 19 مارچ تک عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ان کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی کی جائے گی۔ اس سے قبل عدالت نے سمن جاری کرتے ہوئے مولانا کو 11 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
بتایا جاتا ہے کہ مولانا توقیر رضا کی تلاش میں اتر پردیش پولیس مسلسل چھاپے مار رہی ہے۔ خبر میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے راجستھان اور دہلی سمیت مغربی بنگال کے کئی علاقوں میں چھاپے مارے ہیں۔ بریلوی مسلمانوں میں کافی اثر و رسوخ رکھنے والے مولانا توقیر رضا اکثر اپنے بیانات کے حوالے سے تنازعات کا شکار رہتے ہیں۔ یوپی پولیس نے ان کے خلاف گزشتہ سال اشتعال انگیز ریمارکس کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔
کیا مسئلہ ہے؟
2 مارچ 2010 کو ہولی کا جلوس اور بارہ وفات کا جلوس نکالا جانا تھا۔ تاہم دونوں جلوس پرامن طریقے سے انجام پائے۔ لیکن الزام ہے کہ سوداگراں کے رہنے والے اور اعلیٰ خاندان سے تعلق رکھنے والے مولانا توقیر رضا نے لوگوں کے ایک گروپ کے درمیان اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس کے بعد شہر کوتوالی کے علاقے میں کتب خانہ سے لے کر کُہڑا پیر بازار تک ہنگامہ شروع ہو گیا تھا۔ اس دوران مشتعل ہجوم نےچوکی کو نذر آتش کیا اور مبینہ طور پرخاص کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے گھروں کو آگ لگا دی۔ انہوں نے بتایا کہ صورتحال کے پیش نظر شہر میں 27 روز کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔