اسرائیل کا ، بین الاقوامی اعتراضات کے باوجود، خاص طور پر اس کے قریبی اتحادی امریکہ کی طرف سے۔ غزہ کی پٹی میں بفر زون بنانے کا منصوبہ شروع ہو چکا ہے اور اس کے کچھ حصے پر عملدرآمد بھی ہو چکا ہے۔
سیٹلائٹ سے حاصل کی گئی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی کی اسرائیل کے ساتھ سرحد پر تقریبا ایک کلومیٹر جگہ پر تازہ ترین مسماری کی کارروائی کی ہے۔ جس سے ان زمینوں کی چیر پھاڑ اور ٹکڑے ٹکڑے کرنےکی کوششوں میں اضافہ ہوتا ہے جن پر فلسطینی اپنی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، اسرائیلی فوج نے اس بات کا جواب دینے سے انکار کر دیا کہ آیا اس نے پہلے ہی بفر زون قائم کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے بارے کئی اسرائیلی حکام کہہ چکے ہیں کہ وہ ملک کو مستقبل میں سات اکتوبر جیسے کسی بھی حملے سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔
اسرائیل نے نے اشارہ دیا ہے کہ وہ "ایک ایسے دفاعی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بہت سے ضروری اقدامات کر رہا ہے جو ملک میں بہتر سیکورٹی فراہم کرتا ہے”۔
عارضی بفر زون
تاہم، ایک اسرائیلی سرکاری اہلکار، جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ ان کے ملک کی افواج نے عملی طور پر ایک "عارضی سیکورٹی بفر زون” قائم کرنا شروع کر دیا ہے۔
لیکن بڑے پیمانے پر انہدام کا دائرہ اس علاقے کے بارے میں بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے، جو کہ عارضی نظر نہیں آتا۔
پٹی کے جنوبی حصے کی طرف، تصور کیے گئے بفر زون میں زیادہ تر زمین زرعی زمین ہے جو غزہ کی پٹی پر تعمیر کی گئی بڑی، ارب ڈالر کی سرحدی دیوار سے ملحق ہے۔ مگر یہاں سے خربت خزاعہ کے قصبے کے قریب جہاں سرحد شمال مغرب کی طرف مڑتی ہے، کہانی مختلف ہے۔پلینیٹ لیبز پی بی سی کی سیٹلائٹ تصاویر میں ان علاقوں میں ناقابل بیان تباہی دکھائی گئی ہے۔ تقریباً 6 مربع کلومیٹر (2.3 مربع میل) کے علاقے میں عمارتیں بلڈوز کی گئیں۔
صرف 4 کلومیٹر (2.5 میل) شمال میں، ممکنہ بفر زون کے ساتھ کھیتوں کو کچرے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ شمال میں، جہاں غزہ کی پٹی کے وسط میں مغازی مہاجر کیمپ واقع ہے، تباہی کے مناظر کچھ مختلف نہیں ہیں۔غزہ شہر کے جنوب مشرق میں مکمل طور پر تباہ شدہ علاقے بھی ہیں۔
اس کے علاوہ، متعدد ماہرین نے اندازہ ظاہر کیا ہے کہ اس ممکنہ بفر زون میں تقریباً 2,850 عمارتیں مسمار ہو سکتی ہیں، جب کہ ان میں سے 1,100 کو اسرائیلی چھاپوں سے پہلے ہی نقصان پہنچا
امریکی تجزیہ کاروں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس علاقے میں جہاں ایک کلومیٹر طویل بفر زون قائم کیا جائے گا، جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم 1,329 عمارتیں تباہ یا تباہ ہو چکی ہیں