نئی دہلی : (ایجنسی)
بہار کے سابق وزیر اعلیٰ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے اتحادی جیتن رام مانجھی نے بدھ کے روز کہا کہ بھگوان رام ایک تصوراتی کردار تھے ، لیکن مہارشی بالمیکی ایک حقیقی اور عظیم انسان رہے ہیں۔ افسانوی گرنتھ رامائن کے مؤلفمہارشی بالمیکی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دلت لیڈر اپنے تبصرے پر قائم رہے۔ انہوںنے کہا کہ مہارشی بالمیکی بھگوان رام سے ہزاروں گنا بڑے تھے۔
جن ستہ کی رپورٹ کےمطابق انہوں نے یہ باتیں بدھ کو دہلی میں اپنی پارٹی ہندوستانی عوامی مورچہ (ہم)(سیکولر) کی قومی ایگزیکٹو میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ حالانکہ ساتھ میں انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’یہ میرا ذاتی خیال ہے اور میں کسی کےجذبات کو مجروح نہیں کرنا چاہتا ہوں۔‘
میٹنگ میں انہوں نے ریزرویشن سیٹوں پر الیکشن پر فرضی سرٹیفکیٹ لگانے کےمدعے پر بھی اپنی بات رکھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایک مرکزی وزیر سمیت پانچ ممبران پارلیمنٹ درج فہرست ذات (ایس سی) کے لیے ریزور سیٹوں سے فرضی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر منتخب ہوئےہیں ۔ انہوں نے اس کی جانچ کرانے کی مانگ کی ہے ۔
بعد ازاںانہوں نے صحافیوں سےبات کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ مرکزی سرکار کشمیر میں امن قائم کرنے کی کوشش کررہی ہوگی،لیکن نتائج نظر نہیں آرہے ہیں۔ انہوں نے دہشت گردوں کےذریعہ غریب مزدوروں کے وہاںقتل کئے جانے پر غصہ کا اظہار کیا۔ جن میں کچھ بہار سے بھی ہیں ۔
پارٹی کی میٹنگ میں مانجھی نے الزام لگایا کہ مرکزی وزراء ایس پی سنگھ بگھیل اور جے شیوچاریا مہاسوامی جی (دونوں بی جے پی ممبران پارلیمنٹ) ، کانگریس کے رکن اسمبلی محمد صادق، ٹی ایم سی کے اپروپا پودار اور آزاد رکن پارلیمنٹ نونت روی رانا نے فرضی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر الیکشن لڑنے کے بعدایس سی کے لیے ریزور سیٹوں کا نمائندگی کررہے ہیں ۔
الزامات پر ان ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے فی الحال کوئی رد عمل نہیں آیا ہے، لیکن ان میں سے زیادہ تر نے ماضی میں ان الزامات کو خارج کرچکے ہیں۔ بگھیل کے حامیوں نے کہا کہ ان کی ذات اترپردیش میں ایس سی کے طور پر رجسٹرڈ ہے۔ جہاں سے وہ منتخب ہوئےہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ بمبئی ہائی کورٹ نے رانا کے ذاتی سرٹیفکیٹ کو رد کردیاتھا لیکن انہیں سپریم کورٹ سے راحت مل گئی، جس نے جون میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔
مانجھی نے دعویٰ کیا کہ نوکریوں اور بلدیاتی انتخابات میں کوٹے کا 15 سے 20 فیصد فوائد فرضی ذاتی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر دیگر لوگ اٹھا لیتے ہیں ۔ انہوں نے ہر کسی کے لیے ہر مشترکہ اسکولنگ سسٹم اور دلتوں کے لیے الگ انتخابی فہرستوں کا مطالبہ کیا۔ سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے پارٹی کی تمام تنظیمی اکائیوں کو تحلیل کرنے کااعلان کیااور کہاکہ ان کی جلد ازجلد تنظیم نو کی جائے گی ۔