بنگلورو :(ایجنسی)
کرناٹک میں مساجد کو پولیس کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر کی آواز پر نوٹس موصول ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ کرناٹک پولیس نے اپنے نوٹس میں مساجد سے کہا ہے کہ وہ مقررہ ڈیسیبل لیول کے ساتھ لاؤڈ اسپیکر استعمال کریں۔
پولیس نے یہ قدم کچھ دائیں بازو کی تنظیموں کی جانب سے مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کے لیے مہم شروع کرنے کے بعد اٹھایا ہے۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایسے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے آس پاس رہنے والوں کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ صرف بنگلورو میں تقریباً 250 مساجد کو پولیس کے نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد مسجد انتظامیہ نے اس طرح کے آلات کی تنصیب شروع کردی ہے تاکہ آواز کی سطح اجازت کے اندر رہے۔
کرناٹک کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) پروین سود نے تمام پولیس کمشنروں، انسپکٹر جنرل آف پولیس اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اجتماعات کے علاوہ مذہبی مقامات، پبوں، نائٹ کلبوں اور دیگر اداروں میں شور کی آلودگی کے قوانین کی خلاف ورزی کی تحقیقات کریں۔
منگل کے روز کچھ تنظیموں نے مختلف پولیس حکام کو میمورنڈم سونپ کر ان سے مساجد کے لاؤڈ سپیکر کے ’غلط استعمال‘ کی تحقیقات کرنے کی درخواست کی تھی۔ تنظیموں کا الزام ہے کہ ان کی آواز اسپتالوں، اہم سرکاری دفاتر، اسکولوں اور کالجوں جیسے پرسکون علاقوں تک بھی پہنچ رہی ہے۔
بنگلورو کی جامع مسجد کے خطیب و امام مقصود عمران نے کہا کہ پولیس کی طرف سے نوٹس بھیجے جانے کے بعد بنگلورو کی مساجد نے شور کی سطح کو جائز حد میں رکھنے کے لیے آلات نصب کرنا شروع کر دیے ہیں۔