نئی دہلی : (ایجنسی)
فیس بک انسٹاگرام اور وہاٹس ایپ کی خدمات پیر رات 6 گھنٹے ٹھپ رہنے سے دنیا بھر میں ہاہا کار مچ گیا۔ اس سے فیس بک کے شیئرز میں بھی 5 فیصدی کی بڑی گراوٹ آئی اور کمپنی کو 7 ارب ڈالر (52,100کروڑ روپے)کا زبردست جھٹکا لگا۔ دنیا کی سب سے بڑی ٹیک کمپنی فیس بک میں یہ 2008 کے بعد آئی سب سے بڑی تکنیکی خامی ہے ۔ سال 2008 میں فیس بک ایک وائرس کی زد میں آگئی تھی اور سائٹ پورے 24 گھنٹے تک ٹھپ رہی تھی۔ حالانکہ تب فیس بک کے یوزرس 10 کروڑ بھی نہیں تھے، جبکہ اب دنیا بھر میں فیس بک کے یوزرس کی تعداد اربوں میں ہے ۔ فیس بک ، وہاٹس ایپ یوزر ٹوئٹر پر اپنی پریشان بیان کرتے رہے ۔
فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ نے یوزر س کو ہوئی اس پریشانی کے لیے معافی بھی مانگی ہے۔ فیس بک نے بھی ایک بیان جاری کررہا ہے کہ لوگوں اور کاروباریوں ہوئی دنیا بھر میں پریشانی کے لیے وہ معذرت خواہ ہے ۔ کمپنی تمام ایسی سروسز کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے سخت محنت کررہی ہے ۔ حالانکہ فیس بک نے یہ نہیں بتایا کہ اس تکنیکی خامی کی وجہ کیا رہی ہے ۔ یوزرس کا کہنا ہے کہ پیر رات کو فیس بک، وہاٹس ایپ یا انسٹاگرام کی ویب سائٹ یا ایس کھولنے پر سرورایرر کا میسیج آرہا تھا ۔
گھنٹوں پریشان رہنے کے باوجود صارفین انہیںکھول نہیں سکے۔سوشل سائٹوں کی تکنیکی خامیوں پر نظر رکھنے والی ڈاؤن ڈی ٹیکٹر کام کا کہنا ہے کہ یہ تکنیکی خامی دنیا کے تمام حصوں میں سامنے آئی لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس سے کتنے یوزرس متاثر ہوئے ہوں گے ۔ نیٹ ورک مانیٹرنگ سائٹ تھیوزنڈ آئس کاکہنا ہے کہ یہ پریشانی ممکنہ ڈی این ایس فیلر کی وجہ سے ہوئی ہے ۔