نئی دہلی (نامہ نگار )
ادے پور کے واقعہ نے پورے ملک کو ہلاکر رکھ دیا ہے، تمام پارٹیوں اور سرکردہ شخصیات نے بیک وقت اس کی سخت مذمت کی ہے ۔نوجوان رہنما اور جماعت اسلامی ہند کے شعبہ ملی امور کے سکریٹری ملک معتصم خاں نے اس واقعہ کی سخت مذمت کے ساتھ ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اپنے بیان میں اس شرمناک واقعہ کےردعمل کے سیاسی مضمرات کا پہلو بھی اٹھایا ہے۔
ملک معتصم نے کہا کہ مذہبی شخصیات و شعائر کی توہین اور اس بنیاد پر ادے پور راجستھان میں کنہیا لال ساہو کا قتل دونوں انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ نفرت کو پھیلانے اور اس کے ردعمل کو روکنے کی سخت ضرورت ہے۔
کسی فرد کی بد کلامی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان و عظمت میں کوئی کمی نہیں آتی ہے ۔ ہم مسلم نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی پر جذبات کو قابو میں رکھیں۔شرپسند طاقتیں ہمارے جذبات کا استحصال نہ کرنے پائیں ۔
28 جون ادے پور کے واقعہ کا اس حیثیت سے بھی تجزیہ ضروری ہے کہ راجستھان میں آنے والے اسمبلی انتخابات میں اس واقعہ سے کس سیاسی پارٹی کو سیاسی فائدہ ہوگا اور کس سیاسی پارٹی کو نقصان ہوگا۔ نفرت کا بیج بونے اور اس نفرت کے ردعمل سے مستفید ہونے کس پارٹی کا منصوبہ ہے ۔؟
ریاست میں حصول اقتدار کی جنگ میں ان واقعات کے استحصال سے ہر سیاسی پارٹی دور رہے اور نفرت کے بیج بونے اس کے ردعمل سے فائدہ اٹھانے کے بجائے عوامی ترقی کی بنیاد پر سیاست ہو۔ورنہ سیاسی جماعتوں کو ہی ان واقعات کا ذمہ دار سمجھا جائے گا۔