نئی دہلی:(ایجنسی)
اسد الدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم اس سال ہونے والے ایم سی ڈی انتخابات میں 70 سیٹوں پر مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بی ایس پی اس بار دہلی میونسپل کارپوریشن کا الیکشن بھی زور وشور سے لڑے گی۔
پچھلی بار یعنی کہ 2017 کے ایم سی ڈی الیکشن میں ایک بھی سیٹ نہیں جیتنے والی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم)اس بار تقریباً 70 سیٹوں پر الیکشن لڑے گی۔ اس بار پارٹی مسلم اور دلت آبادی والے علاقوں پر توجہ مرکوز کرے گی۔ گزشتہ الیکشن میں تین سیٹوں پر جیتنے والی بہوجن سماج پارٹی بھی زیادہ تر سیٹوں پر الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اپریل میں 272 وارڈوں میں میونسپل انتخابات ہونے ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم دہلی کے ریاستی صدر کلیم الحفیظ نے کہا کہ پارٹی نے وارڈ وار سروے کیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ اس کا بنیادی زور ایسٹ ایم سی ڈی کے تحت 30 سیٹوں پر، نارتھ کارپوریشن میں 20 سے زیادہ اور ساؤتھ ایم سی ڈی حلقوں میں 15 سیٹوں پر ہوگا۔ حفیظ نے کہا کہ پارٹی کا اہم انتخابی مسئلہ یہ ہوگا کہ پرانی دہلی کی غیر مجاز کالونیوں، کچی آبادیوں اور ان علاقوں میں جہاں مسلمان اور دلت اکثریت میں رہتے ہیں، ترقی کے تمام پیرامیٹرز پر توجہ نہیں دیا گیاہے ۔ چاہے وہ صفائی ہو، صحت کا نظام ہو یا پھر نظام تعلیم ۔انہوںنے کہاکہ مسلمانوں کو موجودہ سیاسی پارٹیوں، اے اے پی اور بی جے پی نے انہیں حصہ داری اور بھاگیداری دونوں سے محروم کر دیاگیاہے۔
حفیظ نے کہا کہ اس کے علاوہ پارٹی مشرقی دہلی کے فسادات کو بھی ایک ایشو کے طور پر اٹھائے گی۔ حفیظ نے کہا- ’چاہے یہ فسادات ہوں، یا تبلیغی جماعت کے واقعے کے دوران کمیونٹی کے ساتھ کیا گیا سلوک، سیاسی جماعتوں کے رویے سے مسلمان مجروح ہیں۔‘
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی قیادت والی پارٹی نے 2017 میں نو نشستوں پر انتخاب لڑی تھی لیکن وہ اپنا کھاتہ نہیں کھول سکی۔ مہاراشٹر، گجرات اور کرناٹک میں بلدیاتی انتخابات میں کامیابی سے حوصلہ افزا اویسی اب دہلی میں اپنی پارٹی کو وسعت دینے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔
دریں اثنا، دہلی میں بی ایس پی کے انچارج سی پی سنگھ نے کہا کہ پارٹی انتخابی حکمت عملی پر کام کرے گی جب الیکشن کمیشن نے ریزرو زمرے میں آنے والے وارڈوں کی حیثیت کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی فی الحال ایم سی ڈی میں بی جے پی، اے اے پی اور کانگریس کے بعد چوتھے نمبر پر ہے۔ 2017 کے انتخابات میں مایاوتی کی قیادت والی پارٹی نے مشرقی دہلی میں گھرولی اور سیلم پور سیٹیں جیتی تھیں اور شمالی دہلی کے روہنی سی علاقے پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔