سری نگر: (ایجنسی)
مرکزی حکومت کے ذریعہ تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کے بعد سبھی سیاسی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ پیپلز ڈیموکریٹ پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جمعہ کو کہا کہ تین متنازع زرعی قوانین کو واپس لینے کا مرکز کا فیصلہ قابل استقبال ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ مرکزی حکومت اگست 2019 سے جموں وکشمیر میں کی گئی غلطیوں میں سدھار کرے گی اور غیرقانونی تبدیلیوں کو واپس لے گی۔
محبوبہ مفتی نے ٹوئٹ کیا، ’زرعی قوانین کو واپس لینے اور معافی مانگنے کا فیصلہ قابل تحسین قدم ہے، بھلے ہی یہ انتخابی مجبوریوں اور الیکشن ہارنے کے خوف سے پیدا ہوا ہو۔ افسوس کی بات ہے کہ بی جے پی کو ووٹ کے لئے باقی ہندوستان میں لوگوں کو خوش کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیریوں کو سزا دینے اور ان کی تذلیل کرنے سے ان کے بنیادی ووٹروں کو اطمینان محسوس ہوتا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ نے الزام لگایا کہ پانچ اگست، 2019 کو آئین کا آرٹیکل 370 کے بیشتر التزامات ختم کرنے اور اس وقت مرکز کے زیر انتظام دو خطوں میں جموں وکشمیر کو تقسیم کرنے کا بی جے پی کا فیصلہ صرف اپنے رائے دہندگان کو خوش کرنے کے لئے لیا گیا تھا۔
جموں وکشمیرکی سابق وزیر اعلیٰ نے کہا، جموں وکشمیر کو توڑنے اور حقوق سے محروم کرنے کے لئے ہندوستانی آئین کی توہین صرف اپنے رائے دہندگان کو خوش کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔ مجھے امید ہے کہ وہ یہاں بھی غلطیاں سدھاریں گے اور اگست 2019 سے جموں وکشمیر کے لئے غیرقانونی تبدیلیوں کو پلٹ دیں گے۔
محبوبہ مفتی ان دنوں اپنی رہائش گاہ پر نظر بند ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی تب نظر بند کیا گیا، جب انکاؤنٹر کی مخالفت میں سری نگر کی پریس کالونی میں ایک احتجاجی مظاہرہ میں شامل ہونے جا رہی تھیں۔ ان پر وادی میں ماحول خراب کرنے کا الزام ہے۔ جب سے جموں وکشمیر میں فوج نے دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا شروع کیا ہے۔ محبوبہ مفتی نے مرکز پر اپنا حملہ تیز کیا ہے۔