پٹھان کوٹ:(ایجنسی)
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے آج پٹھان کوٹ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی اور کیجریوال کو ’بڑے میاں-چھوٹے میاں‘ کہہ کر مخاطب کیا۔ انہوں نے کسانوں کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ وزیر اعظم مودی نے کل پٹھان کوٹ میں ایک ریلی سے بھی خطاب کیا۔
پرینکا نے کہا کہ پنجابی اور پنجابیت کا مطلب ہے کہ وہ ایشور کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکے گا۔ لیکن ان لوگوں نے پنجاب کے لوگوں کو کیا نہیں کہا۔ کسان تحریک کے دوران پنجاب کے لوگوںکو جو کہا گیا، وہ آپ لوگوں کو یا د ہوگا ، لیکن آپ کے سامنے جتنے بھی سیاسی پارٹی پنجاب پر جملے کہنے آتے ہیں،ان میں ایک نے پہلے ہی اپنے صنعتکار دوستوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں ۔ دوسرا بھی اقتدار کے لیے کسی کے بھی آگے جھک جائےگا۔ دراصل یہ دونوں بڑے میاں اور چھوٹے میاں ہیں
۔
بڑے میاں تو سب کچھ بیچ ڈال رہے ہیں ۔ سرکاری کمپنیوں سے لے کر تمام کارپوریشن تک انہوںنے اپنے دو صنعتکاردوستوںکو بیچ ڈالےہیں۔ جو انہیں بیچ سکے ہے،انہیں بیچنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں ۔ ملک میں مودی اورکیجریوال امیروںکےلیے سیاست کررہے ہیں ۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ جب الیکشن آیا تو وزیر اعظم کل پٹھان کوٹ گئے اور ریلی سے خطاب کیا۔ لیکن وہ ان کسانوں سے ملنے نہیں گئے جو دہلی میں اپنے گھر سے 5-6 کلومیٹر کے فاصلے پر بیٹھے تھے۔ انہوں نے کسانوں کی تحریک کو ایک سال تک چلنے دیا۔ اس دوران وہ امریکہ، کینیڈا اور دنیا کے دیگر ممالک میں گھومتا رہے۔ وزیر اعظم نے اپنے لیے 16000 کروڑ کے دو ہوائی جہاز خریدڈالے، لیکن انہوں نے گنے کے کسانوں کے 14000 کروڑ روپے کے بقایا ادا نہیں کئے۔ وہ ایک بار بھی احتجاج کرنے والے کسانوں سے نہیں ملے۔ تاہمان کے کابینہ میں شامل وزیر کےبیٹے نے لکھیم پورمیں 6 کسانوں کو اپنی گاڑی سےروند ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے۔ لیکن حکومت کی توجہ اس طرف نہیں ہے۔ تمام چھوٹے دکانداروں کی حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ان پر نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لگا دیا گیا۔ پٹھان کوٹ میں بہت سے چھوٹے دکاندار ہیں، وہ بہتر جانتے ہوں گے کہ کس صورتحال کا سامنا ہے۔ کورونا آیا، لاک ڈاؤن ہوا۔ مودی سرکار نے چھوٹے دکانداروں کے لیے کچھ کیا ہے تو بتاؤ۔