بیگوسرائے:
امارت شرعیہ ملت اسلامیہ کا عظیم اثاثہ اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر وحدت واجتماعیت کا نقیب ہے، اس ادارے کو ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی تائید ونصرت حاصل رہی ہے اس کو ہرزمانے میں بابصیرت جامع علم وعمل شخصیات کی سربراہی حاصل رہی ہے۔
مفکر اسلام مولانا سید محمد ولی رحمانی نور اللہ مرقدہ نے اکابر کی روایات کے مطابق مفتی محمد شمشاد رحمانی قاسمی کی شکل میں ایک با حوصلہ، باصلاحیت اور بابصیرت نائب امیر شریعت مقرر فرمایا، حضرت کی وفات کے بعد مولانا شمشاد رحمانی فی الحال مثلِ امیر شریعت ہیں اور ماشاء اللہ اچھا کام کر رہے ہیں۔ متعدد امور بالخصوص امیرشریعت کے انتخاب سے متعلق حالات اور ماحول کے مد نظر ملت اور امارت کے مفاد میں لیے گئے مولانا شمشاد رحمانی کے حالیہ فیصلوں سے ان کی بصیرت وتدبر اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کی صفت نمایاں ہے۔ ہم ان کے فیصلے کی تائید اور ان کی فعالیت کی ستائش کرتے ہیں اور ان کے لیے مزید توفیق وسداد کی دعا کرتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار بہار کے مشہور عالم دین و صدر جمہوریہ ایوارڈ یافتہ مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی صدر جمعیۃ علماء بیگوسرائے ورکن انٹر نیشنل یونین فار مسلم اسکالرز نے اپنے بیان میں کیا۔
موصوف نے مزید کہا کہ کسی اہم معاملہ میں اخلاص کی بنیاد پر ارباب دانش وبینش کے درمیان اختلاف رائے کا پیدا ہونا طبعی امر ہے، لیکن کسی بھی حال میں اسے مخالفت اور نزاع ومخاصمت میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔ مفتی خالد نے تمام اہل قلم سے گذارش کی کہ ہم اس سلسلے میں شوشل میڈیا اور اخبارات میں منفی اور بے بنیاد تبصرے، علماء کی کردار کشی اوربد گمانی وبے اعتمادی سے بچیں اور امارت شرعیہ اور اس کے ذمہ داروں کے لیے دعاؤں کا اہتمام فرمائیں۔ اکابر وعلماء سے حسن ظن رکھیں، اللہ تعالیٰ امارت شرعیہ کی ضرور دست گیری فرمائے گا اور امارت کی مقدس روایات کے مطابق مناسب وقت پر ان شاءاللہ نائب امیر شریعت کی قیادت میں اربابِ حل وعقد اور اہل شوریٰ امارت کے دستور اور شریعت کے منشور کے مطابق لائقِ وفائق امیر شریعت منتخب کرلیں گے۔