انٹرنیشنل ہندو کونسل کے صدر پروین توگڑیا نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف جم کر زہر اگلا ہے اور اپنے ارادے ظاہر کیے ہیں انہوں نے کہا کہ ہندوستانی آئین میں صرف ہندوؤں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہیں جمعرات کو آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں اتراکھنڈ میں عوام سے خطاب کرتے ہوئےیہ سنا گیا ۔
انگریزی پورٹل muslim mirror کے مطابق توگڑیا نے کہا، "جب ہم عہدہ سنبھالیں گے، ہم ہندوستان کے آئین کو دوبارہ لکھیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی مسلمان اقتدار کے عہدے کے لیے منتخب نہ ہو۔”انہوں نے ملک میں "آبادی کنٹرول قانون کی ضرورت” پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ نئے آییںیںمسلمانوں کو شامل نہیں کرنا چاہیے
دو سے زیادہ بچے والے لوگوں کو سبسڈی والے اناج کی فراہمی نہیں کی جائے گی۔ سرکاری ہسپتالوں میں مفت صحت کی دیکھ بھال یا سرکاری سکولوں میں تعلیم نہیں۔ سرکاری بینکوں سے قرضوں کے لیے درخواست دینے کا کوئی حق، ووٹ کا حق اور سرکاری ملازمتوں کے لیے درخواست دینے کا حق نہیں۔
ان کے مطابق، یہ "اقدامات” دیگر اقلیتی برادریوں خصوصاً مسلمانوں کی تعداد میں تیزی سے کمی کی ضمانت دیں گے۔
بعد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے توگڑیا نے کہا کہ انہوں نے "ویر ہندو وجیتا ہندو” کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا ہے، جس میں دو کروڑ سے زیادہ نوجوان ہندو مردوں اور عورتوں کو ترشول فراہم کرنا شامل ہے۔انہوں نے کہا، "نوجوان جسمانی سرگرمیوں میں مشغول ہوں گے، کھو کھو، کرکٹ، کبڈی اور بیڈمنٹن جیسے کھیلوں میں حصہ لیں گے، وجے دشمی تہوار کے دوران ہتھیاروں کی پوجا کریں گے اور ہندو مذہب کو بچانے کے لیے ریاستی پولیس فورس میں شامل ہوں گے،”