نئی دہلی :(آر کے بیورو)
مولوی عمر گوتم ودیگر دھرم پریورتن کرانے کے لیے نفسیاتی دباؤ کا استعمال کررہے تھے تاکہ آئینی طور سے منتخب سرکار کے خلاف جانے کےامکانات والے مذہبی گروہ کی آبادی کو بڑھا کر ایک اسلامی اسٹیٹ قائم کی جاسکے یہ دعویٰ یوپی اے ٹی ایس کی چارج شیٹ میں کیا گیا ہے۔
6 ملزموں کے خلاف یہ چارج شیٹ 13 اگست 2021 کو دائر کی گئی تھی۔ اس میں آگے دعویٰ کیا ہے کہ کمزور معاشی پس منظر والے غریب لوگوں کو پیسوں کا لالچ دے کر ان کو دھرم پریورتن کی ترغیب دینے کے علاوہ ملزم ہندوؤں کو توہین کی نظر سے دیکھتا ہے اور انہیں کافر کہتا ہے ۔
نیوز پورٹل ’’ نیوز لانڈری ‘‘کا کہنا ہے کہ اس کے پاس چارچ شیٹ کی کاپی ہے جس میں ان باتوں کا تذکرہ ہے ۔ ان ملزموں میں عمر گوتم کے علاوہ جہانگیر قاسمی، عبدالمنان عرف منو یادو، راہل احمد عرف راہل بھولا، عرفان شیخ اور صلاح الدین شیخ شامل ہیں ۔ ان پر مجرمانہ سازش، ایک خاص گروہ کےمذہب کی بلاوجہ بدنامی، قومی اتحاد کے لیے نقصان دہ اور یوپی کے تبدیلی مذہب مخالف قانون کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ستمبر میں اے ٹی ایس کے ملک کے معروف اسلامی اسکالر مولانا کلیم الدین صدیقی کو بھی اسی سلسلہ میں گرفتار کیا تھا ۔ اس معاملہ میں گرفتار شدگان کی تعداد گیارہ ہوگئی ہے ۔ اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر گوتم کو اس کام کے لیے حوالہ کےتوسط سے مختلف ممالک سے رقم مل رہی تھی۔ مولانا کلیم صدیقی کا دفاع کرنے والے وکیل ابوبکر سباق نے ’نیوز لانڈری ‘ سے کہا کہ ان لوگوں کے بیان کے مطابق جنہوں نے عمر گوتم سے تبدیلی مذہب سرٹیفکیٹ کے لیے رابطہ کیا گیا ،بلاشبہ یہ واضح ہے کہ اسلام کی طرف ان کا جھکاؤ رسمی کارروائی کو عملی شکل دینے کے فیصلہ سے پہلے ہی تھا۔ کنال چودھری نے بتایا کہ پھر زبردستی یا غیر مناسب اثر کا سوال ہی کہاں ہے ۔
ابوبکر سباق نے کہاکہ کیونکہ اے ٹی ایس کی تھیوری حراست میں درج کے گئے اقبالیہ بیانوں پر مشتمل ہے اس کا گواہی انڈین ایویڈننس ایکٹ کی دفعہ 25 کےتحت پولیس کے سامنے درج اقبالیہ بیان کو ملزم کے خلاف ثبوت کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکتا ۔ چارج شیٹ میں مدعا علیہ کی طرف سے کافر لفظ کے استعمال کو سازش کاایک وجہ مانا جاتا ہے ، اس نے عمر گوتم کو دھرم پریورتن کرانے والے گینگ کا ذریعہ یا وسیلہ مانا ہے ۔