گروگرام : (ایجنسی)
گروگرام میں نماز جمعہ کی نماز کے خلاف ایک بار پھر رائٹ ونگ تنظیموں سے جڑےلوگوں نے مظاہرہ کیا اور اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ان کی تقریر میں شاہین باغ سے لے کر پاکستان تک کاذکر رہا۔ انہوںنے اعلان کیا کہ گروگرام میں کہیں بھی کھلے میں جمعہ کی نماز نہیں ہونے دی جائےگی۔
گروگرام کےکئی علاقوں میں گزشتہ کئی ہفتوں سےجمعہ کی نماز کو لے کر رائٹ ونگ ہنگامہ کررہے ہیں۔ جبکہ انتظامیہ کی جانب سے پورے گروگرام میں 37 ایسی جگہوں کو نشان زد کیاگیاہے جہاں مسلمانوں کو جمعہ کی نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ گزشتہ ہفتہ نمازیوں کی مخالفت کرنے پر پولیس نے 30لوگوں کو حراست میں لے لیا تھا۔ مسلسل مخالفت کے بعد گروگرام کے انتظامیہ نے 37 میں سے 8 مقامات پر نماز کے لیے دی گئی اجازت کو منسوخ کردی تھی۔
گروگرام میں جن جگہوں پر نماز ادا کی جانی تھی ، 5 نومبر کو وہاں پر گووردھن پوجا کا اہتمام کیا گیا ۔ دہلی بی جے پی کے لیڈر کپل مشرا ، وی ایچ پی کے بین الاقوامی جوائنٹ سکریٹری سریندر جین اور ہریانہ بی جے پی کے لیڈر سورج پال امو بھی وہاں پہنچے۔ کپل مشرا اور سورج پال امو مسلسل اشتعال انگیز بیان بازی کرتے رہے ہیں۔
کپل مشرا نے وہاں موجود ہندو تنظیموں کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ کی طرح یہاں بھی سڑکوں کو جام نہ کیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ گروگرام کے لوگوںنے دکھایا ہے کہ ہمیں سڑکوں پر چلنے ،اسپتال جانےکی آزادی چاہئے۔
مشرا نے مزید کہاکہ 3-4ہفتے تک گروگرام میں کسی بھی عوامی مقام پر نماز کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وی ایچ پی کے لیڈر سریندر جین نے گزشتہ بار گرفتار کئے گئے 26 لوگوں کودھرم یودھا بتایا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ دوسراپاکستان نہیں بنے گا ، جو لوگ عوامی مقام پر نماز ادا کرنا چاہتے ہیں، وہ پاکستان جا سکتےہیں ۔ نماز کے لیے سڑکوں کو بند کرناجہاد ہےاور یہ دہشت گردی ہے ۔
گڑگاؤں میں عوامی مقامات پر نماز جمعہ کی ادائیگی کے خلاف احتجاج کا پہلا واقعہ 2018 میں پیش آیا تھا۔ اس کے بعد مسلم برادری، ہندو برادری اور انتظامیہ کے اہلکاروں کے درمیان طویل بحث ہوئی اور نماز ادا کرنے کے لیے 37 مقامات کا انتخاب کیا گیا۔ تب سے مسلم کمیونٹی کے لوگ ان جگہوں پر نماز ادا کرتے رہے ہیں اور دو سال تک معاملہ پرسکون رہا۔
لیکن گزشتہ چند ہفتوں سے ایک بار پھر دائیں بازو کی تنظیموں کے لوگوں نے سیکٹر 12-A اور سیکٹر 47 میں نماز ادا کرنے والے لوگوں کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔