نئی دہلی:
انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف میڈیا آرگنائزیشنز نے انکشاف کیا ہے کہ صرف سرکاری ایجنسیوں کو ہی فروخت کئے جانے والے اسرائیلی کے جاسوسی سافٹ ویئر کے ذریعہ بھارت کے دو مرکزی وزراء، 40 سے زائد صحافیوں ،اپوزیشن کے تین لیڈروں اور ایک جج سمیت بڑی تعداد میں تاجروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے 300 سے زیادہ موبائل نمبر ہو سکتاہے کہ ہیک کئے گئے ہوں۔
یہ رپورٹ اتوار کو سامنے آئی ہے ، حالانکہ سرکار نے اپنے سطح پر خاص لوگوں کی نگرانی سے متعلق الزامات کو خارج کردیا ہے ۔ سرکار نے کہاکہ ’ اس کا کوئی پختہ ثبوت نہیں ہے یا اس سے جڑی کوئی سچائی ہے۔
بڑے فون ٹیپنگ اسکینڈل میں ملک کے بڑے صحافیوں کے فون ٹیپ ہورہے تھے ان میں دی وائر،انڈین ایکسپریس،ہندوستان ٹائمس جیسے اخباروں سے وابستہ جرنلسٹ ہیں ۔
میڈیارپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے حکومت نے کہا کہ ’ہندوستان ایک مضبوط جمہوری ملک ہے اور وہ اپنے تمام شہریوں کی رازداری کے حق کو بنیادی حق کے طور پر یقینی کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ساتھ ہی سرکار نے ’ تفتیشی ،پراسیکیوٹر اور جیوری کا کردار ‘ ادا کرنے کی کوشش سے متعلق میڈیا رپورٹس کو خارج کردیا ہے ۔
رپورٹس کو ہندوستان میں نیوز پورٹل ’ دی وائر‘ کے ساتھ – ساتھ واشنگٹن پوسٹ، دی گارجین اور لے منڈے سمیت 16 دیگر بین الاقوامی پبلشروں نے پریس کےمیڈیا غیر منفعتی تنظیم فار بیڈن اسٹوریز اور رائٹس گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ذریعہ کی گئی ایک جانچ کے لیے میڈیا پارٹنر کے گروپ میں شائع کیا ہے ۔ یہ تفتیش دنیا بھر سے 50,000 سے زیادہ فون نمبروں کی لیک ہوئی فہرست پر مبنی ہے اور مانا جا تا ہے کہ اسرائیلی نگرانی کمپنی این ایس او گروپ کے پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعہ شاید اس کی ہیکنگ کی گئی ہے ۔
دی وائر نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ میڈیا انوسٹی گیشن پروجیکٹ کے حصہ کے طور پر کئے گئے فورنسک ٹیسٹوں میں37 فون کو پیگاسس جاسوسی سافٹ ویئر کے ذریعہ نشانہ بنائے جانے کے واضح اشارےملے ہیں، جن میں سے 10 ہندوستانی ہیں۔
یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آج سے پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس شروع ہوگیا ہے۔ یہ ایشوز پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اٹھائے جاسکتے ہیں۔ اپوزیشن کے کچھ لیڈر اس مدعے پر بحث کے لیے عدم تحریک کی تجویز بھی پیش کرسکتے ہیں ۔
دی وائر نے نے کہاکہ ان اعدادو شمار میں بھارت کے جو نمبر ہیں ان میں 40 سے زیادہ صحافی، تین اہم اپوزیشن ہستیاں ، ایک آئنی عہدیدار ،نریندرمودی سرکار کے دو وزیر،سیکورٹی ایجنسیوں کے موجودہ اور سابقہ چیف اور حکام ،ایک جج اور کئی تاجروں کے نمبر شامل ہیں۔