نئی دہلی:(ایجنسی)
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں منعقدہ ’دھرم سنسد‘ کو لے کر کانگریس کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ دھرم سنسد میں کہی گئی بہت سی باتوں پر اعتراض نہیں کر رہی اور شکایت درج نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے مہنت رام سندر پر بھی تبصرہ کیا ہے، جو سنسد میں مہاتما گاندھی کونازیبا الفاظ کہنےکے بعد کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے تھے ۔
اسدالدین اویسی نے لکھا ہے، ’رام سندر چھتیس گڑھ گئوسیوا آیوگ کے چیئرمین ہیں اور ان کے پاس کابینہ وزیر کا درجہ ہے۔ وہ دھرم سنسدکے چیف سرپرست تھے۔ کانفرنس کانگریس کے بغیر ممکن نہیں تھی۔رام سندر کی سرپرستی میں نہ صرف گاندھی جی کو گالی دی بلکہ یہ بھی کہاکہ اسلام کا مقصد راشٹر پر قبضہ کرنا ہے۔‘
جب کالی چرن یہ تقریر کر رہے تھے،سامعین میں کانگریس لیڈر پرمود دوبے، بی جے پی لیڈر سچیدانند اپاسانے اور نند کمار سائی بھی موموجودتھے، کسی نے اپنی خاموشی نہیںتوڑی۔‘
اویسی نے لکھا،’ 25 دسمبر کو یاترا نکالی گئی تھی اور 26 کو دھرم سنسدہوا تھا۔ 25 کی کلش یاترا میں کانگریس ایم ایل اے وکاس اپادھیائے اور کانگریس کے پرمود دوبے (رائے پور میونسپل صدر) نے شرکت کی ۔ بی جے پی کے سابق وزیر اعلیٰ رمن سنگھ بھی موجود تھے۔‘
کانگریس کی کابینہ وزیر رینک کے لیڈرکی سرپرستی میں ہندو راشٹر، مسلمانوں کا قتل عام، لو جہاد کی باتیں ہوئیں، ایف آئی آر صرف گاندھی جی والے بیان پر درج ہوئی ہے۔ کیاہم یہ سمجھیں کہ ہمارے قتل عام کی بات تشویشناک نہیں ہے۔ ؟
راہل گاندھی کو کنونشن سے دور رکھا گیا، یہ قابل مذمت ہے۔ کیا ہم یہ سمجھیں کہ ہندو بمقابلہ ہندوتوا کی بات صرف ایک جملہ تھی؟ بگھیل جی اتر پردیش میں دھرنا دے سکتے ہیں، لیکن دھرم کے نام پر ان کی اپنی ریاست میں کیا ہو رہا ہے؟ سب اس ریس میںلگے ہیں کہ ’ ’سب سے بڑا ہندو کون؟‘‘