پٹنہ : (ایجنسی)
بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں میٹرو کی تعمیر کے لیے سیکڑوں جھونپڑیاں اجاڑی جا رہی ہیں۔ کنکرباغ کے ملاہی پکڑی میں 5 اکتوبر کو تجاوزات ہٹانے گئی انتظامیہ کی ٹیم اور مقامی لوگوں میں جھڑپ ہو گئی۔ الزام ہے کہ بغیر نوٹس دئے جگہ خالی کرانے پہنچی پولیس نے لوگوں کو دوڑا – دوڑا کر پیٹا، سامان توڑ دئے اور گھروںمیں آگ لگا دی۔ دعویٰ ہے کہ پولیس کی لاٹھی چارج میں 40 سال کے راجیش ٹھاکر کے سر پر چوٹ لگی اور ان کی موت ہوگئی۔
راجیش کے تین چھوٹے بچے ہیں ، ان کی موت کے بعد بیوی ، ماں اور بچوں کا رو رو کربرا حال ہے ۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ 5 اکتوبر کے لاٹھی چارج میں پولیس نے راجیش کے سر پر ڈنڈا مارا تھا ، جس کے بعد وہ اپنی چائے کی دکان پر چلے گئے۔ انتظا میہ نے انہیں وہاں سے کھینچ کر پھر مارا۔ راجیش کو بہت چوٹ آئی تھی لیکن ان کو اپنے اجاڑے گئے گھر سے سامان جمع کرنا تھا۔ سامان جمع کرتے کرتے رات ہوگئی۔ اگلے دن اسپتال جانے کامنصوبہ تھا لیکن رات میں ہی تیز سر درد کے بعد ان کی موت ہوگئی۔ راجیش کی موت کے بعد 6 اکتوبر کو اہل خانہ نے ان کی لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج بھی کیا لیکن اب تک کچھ نہیں ہوا ۔
درحقیقت پچھلے کئی سالوں سے درجنوں پریوار مالاہی پکڑی چوراہے کے دونوں اطراف سڑکوں کے بیچ میں خالی زمین پر رہ رہے ہیں۔ پٹنہ میٹرو کی تعمیر کے لیے لی گئی جگہ خالی کرائی جارہی ہے ۔ لیکن دعویٰ ہے کہ جگہ خالی کرانے کے دوران انتظامیہ نے بربریت کی ساری حدیں پار کردیں۔ 5 اکتوبر کو ہوئے لاٹھی چارج کی تصویروں میں نظر آرہا ہے کہ پولیس کے ساتھ ہی نگر نگم کے ملازمین بھی لاٹھیاں چلارہے ہیں ، جو لوگ زخمی ہوکر زمین سے ہٹ کر سڑک کی دوسری جانب جاکر بیٹھے ہوئے ہیں،انہیں بھی پولیس مارے جارہی ہے ۔ پولیس کے لاٹھی چارج میں درجنوں لوگ زخمی ہوئے ہیں ۔