ماسکو :(ایجنسی)
روس یوکرین میں جنگ کے درمیان، ایٹمی حملے کا خطرہ ایک بار پھر گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ روسی صدر پوتن کو ایک ہفتے میں دوسری بار ایٹمی بریف کیس کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔ اس سے قبل ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں پوتن کے ساتھ کھڑے ایک شخص کے ہاتھ میں جوہری بریف کیس دیکھا گیا تھا۔ اب بیلاروس سے ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں پوتن ایٹمی بریف کیس کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔
پوتن کئی بار دھمکیاں دے چکے ہیں، اب ان کے ہاتھ میں جوہری بریف کیس کی تصویریں زیادہ خطرناک ہیں۔ پوتن کو 7 دنوں کے اندر دوسری بار ایٹم بریف کیس کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔ آخر پورن کی حکمت عملی کیا ہے، ان کا ارادہ کیا ہے، یہ سوال اس وقت پوری دنیا کو ڈرا رہا ہے۔
زیلنسکی نے بارہا روس کی طرف سے یوکرین پر کیمیائی حملے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ اب زیلنسکی نے ماریوپول میں کیمیائی حملے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ساتھ ہی پوتن کئی بار یہ بیان دے چکے ہیں کہ اگر کوئی دوسرا ملک یوکرین کے ساتھ آتا ہے تو وہ بھی ایٹمی حملہ کر سکتا ہے۔ بدھ کے روز، پوتن نے روس کے مشرق بعید میں خلائی لانچ سینٹر کا دورہ کیا، جس کے دوران صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ روس یوکرین میں اپنی فوجی مشقوں میں ’عظیم اہداف‘ حاصل کرے گا۔ ان کے ملک کو تنہا نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بھی کہا کہ غیر ملکی طاقتیں روس کو تنہا کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گی۔
روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرائنی فوجیوں کی جانب سے ماریوپول کے اسٹیل پلانٹ سے فرار کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے، بتایا جاتا ہے کہ اس حملے میں 50 فوجی ہلاک ہوئے ہیں، 42 فوجیوں نے روس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ روسی وزارت دفاع نے بحیرہ اسود میں حملے کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔
یوکرین کے بندرگاہی شہر ماریوپول اب بھی شدید حملے کی زد میں ہے کیونکہ روسی افواج کا محاصرہ ہے۔ یہ شہر، جو کبھی 400,000 سے زیادہ لوگوں کا گھر تھا، اب خستہ حال ہے۔ ماریوپول کے میئر نے دعویٰ کیا کہ روسی حملے میں 10 ہزار سے زائد شہری مارے گئے۔
دوسری طرف، یوکرین کے ولادیمیر زیلنسکی نے روس نواز سیاست داں وکٹر میدویدچک کو جنگی قیدیوں کے لیے تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے بدھ کے روز ایک خطاب میں کہا، ’’ہماری سیکورٹی فورسز اور مسلح افواج کے لیے اس طرح کے امکان پر غور کرنا ضروری ہے۔