جے پور : (ایجنسی)
ایسے وقت میں جب بی جے پی انتخابات سے قبل ہندو مسلم کا مسئلہ اٹھا کر فرقہ وارانہ اور سیاسی پولرائزیشن پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایک بار پھر ہندو اور ہندوتوا کا مسئلہ زور شور سے اٹھایا ہے اور بی جے پی پر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے یہ کام تب کیا ہے جب چند ماہ بعد یعنی اگلے سال پانچ ریاستوں میں اسمبلیوں کے انتخابات ہونے والے ہیں۔
کانگریس کے اس رکن پارلیمنٹ نے راجستھان کے جے پور میں مہنگائی ہٹاؤ ریلی میں تقریر کرتے ہوئے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیا اور ہندوتوا کے مسئلہ پر اسے گھیرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ایک بار پھر ہندواور ہندوتوا کا مسئلہ اٹھایا اور دونوں میں فرق واضح کیا اور کہا کہ مہاتما گاندھی ہندو تھے ،جبکہ ناتھورام گوڈسے ہندوتوا وادی تھے۔
’’
میں ہندو ہوں لیکن ہندوتوادی نہیں ہوں۔ آج میں آپ کو ہندو اور ہندوتواوادی کے درمیان فرق بتانا چاہتا ہوں ، مہاتما گاندھی ہندو، گوڈسے ہندوتواوادی: راہول گاندھی، ایم پی، کانگریس پارٹی
ہندو بمقابلہ ہندوتوا
اس نکتے کو آگے بڑھاتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا، ’چاہے کچھ بھی ہو جائے، ہندو سچ کی تلاش میں رہتا ہے۔ مر جائے ،کٹ جائے،پس جائے ، ہندوسچ کو ڈھونڈتا ہے۔ اس کا راستہ ستیہ گرہ ہے۔ ہندوسچ کو تلاش کرنےمیں زندگی نکال دیتا ہے۔ انہوںنے ہندو و ہندوتوا پر زور دیتے ہواس کے آگے کہا : مہاتما گاندھی نے اپنی خود نوشت سوانح عمری’ My Experiment with Truth‘ لکھا۔یعنی انہوں نے اپنی پوری زندگی سچائی کو سمجھنے میں صرف کر دی اور سچ کو تلاش کرنے کے لیے سمجھنے میں صرف کر دی اور آخر میں ایک ہندوتوادی نے ان کے سینے میں تین گولیاں اتار دیں۔
ہندو کون ہے؟
راہل گاندھی نے ہندوازم اور ہندوتوا پر مزید کہا، ’’کون ہندو ہے؟ جو سب سے گلے لگتا ہے ،ہندو کون ؟جو کسی سے نہیں ڈرتا ہے۔ آپ رامائن ،گیتا ، اپنشد چاہے کوئی صحیفہ پڑھیں کہاں لکھا ہے کسی غریب کومارنا ہے، کسی غریب کوکچلنا ہے۔ مجھے دکھایئے کہاں ایسا لکھا ہے۔ کانگریس ممبرپارلیمنٹ نےکہاکہ گیتا میں لکھا ہے سچ کے لیے جنگ کرو۔ کرشنا نے ارجن سے کہا کہ اپنے بھائیوںکو سچائی کے لیےمارو۔ انہوںنے کبھی نہیں کہا کہ سچ کے لیے مارو۔‘‘
ہندو ؤں کی حکومت لانی ہے
راہل گاندھی یہیں نہیں رکے۔ بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا۔ وہ 2014 سے حکومت میں ہیں۔ یہ ہندوتواوادیوں کا راج ہے، ہندوؤں کا نہیں۔ ہمیں ایک بار پھر ان ہندوتواوادیوں کو باہر پھینک کر ہندوؤں کا راج لانا ہے۔
ملک کو سرمایہ دار چلا رہے ہیں
کانگریس کی اس مہنگائی ہٹاؤ ریلی میں راہل گاندھی نے مہنگائی کے معاملے پر بی جے پی کو بھی گھیرا۔ انہوں نے کہا،’آج ملک کی جو حالت ہے وہ سب کو نظر آ رہی ہے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ پوری توجہ چار یا پانچ سرمایہ داروں پر ہے۔‘ راہل گاندھی نے کہا، ’ہندوستان کے تمام ادارے ایک تنظیم کے ہاتھ میں ہیں۔ وزیر کے دفتر میں آر ایس ایس کے او ایس ڈی، ملک کوعوام نہیں چلا رہے ہیں۔ راہل نے کہا کہ ملک کو تین چار سرمایہ دار چلا رہے ہیں۔ ہمارا وزیراعظم سرمایہ داروں کا کام کر رہے ہیں۔ نوٹ بندی ہوئی، جی ایس ٹی نافذ ہوا، کالے قوانین بنائے گئے۔
اس موقع پر راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے جے پور میں منعقد کانگریس کی مہنگائی ہٹاؤ ریلی سے بھی خطاب کیا۔ مودی حکومت پر وعدہ خلافی کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے جو وعدے کئے تھے وہ پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب جانتے ہیں کہ راہل جی نے مودی حکومت کی غلط حکمرانی کا مقابلہ کیا ہے۔ ملک کے لوگ جانتے ہیں کہ اپوزیشن کی آواز بن کر راہل گاندھی نے اس حکومت کا مقابلہ کیا ہے۔