ممبئی :(ایجنسی)
مہاراشٹر کا حکمراں مہا وکاس اگھاڑی اتحاد شیوسینا کے باغی لیڈر ایکناتھ شندے کی وجہ سے اپنے وجود کی جنگ لڑتا دکھائی دے رہا ہے۔
ادھو ٹھاکرے کے خلاف جھنڈا بلند کرنے والے ایکناتھ شندے شیوسینا کے تقریباً 37 ایم ایل اے کے ساتھ گوہاٹی کے ایک ہوٹل میں موجود ہیں۔ جہاں شیوسینا کا ایک طبقہ ایکناتھ شندے کے ساتھ ہے، وہیں کارکنوں کا ایک بڑا طبقہ ان سے کافی ناراض ہے۔ لیکن تنقید کے درمیان انہیں ستارہ میں ان کے آبائی گاؤں دارے کے لوگوں کی جانب سے زبردست حمایت مل رہی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق مقامی لوگوں کو امید ہے کہ ایکناتھ شندے آنے والے وقت میں وزیر اعلیٰ کے عہدے کی ذمہ داری سنبھال سکتے ہیں۔
ایکناتھ شندے کا آبائی گاؤں مہابلیشور کے پہاڑی شہر دارے سے تقریباً 70 کلو میٹر دور ہے۔ کوینا ندی کے کنارے آباد اس گاؤں میں صرف 30 گھر ہیں۔ اس کے زیادہ تر گھروں پر تالے لگے ہوئے ہیں کیونکہ یہاں مہاجر مزدور رہتے ہیں۔ گاؤں میں آمدنی کا کوئی ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگ ممبئی اور پونے میں کام کرتے ہیں۔
دارے کے سرپنچ کہتے ہیں، ’’یہ علاقہ این سی پی کا گڑھ رہا ہے۔ شندے کبھی بھی مقامی سطح پر کسی سیاسی سرگرمی میں شامل نہیں رہے ہیں، حالانکہ اس نے گاؤں میں کچھ ترقیاتی کام ضرور شروع کیے ہیں۔ وہ فیصلے کرتے ہیں۔ گاؤں والے ان کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔‘‘
لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ دارے میں نہ تو کوئی سکول ہے اور نہ ہی کوئی اسپتال۔ تعلیم اور صحت کی ضروریات کے لیے گاؤں والوں کو بذریعہ سڑک 50 کلومیٹر اورکشتی سے 10 کلومیٹرکا سفر طے کرکے تاپولا جانا پڑتا ہے ۔
تاہم دارے میں دو ہیلی پیڈ ضروری ہیں۔ شندے جب بھی اس گاؤں میں آتے ہیں، وہ صرف ہیلی کاپٹر سے آتے ہیں۔ ایک مقامی شہری کے حوالے سے انڈین ایکسپریس نے لکھا ہے کہ کوینا ندی کے کنارے انہوںنے ہیلی پیڈ بنوایا تھا۔ اس کے بعد گاؤں میں ان کے گھر سے کچھ فاصلے پر ہیلی پیڈ بنایا گیا ہے اور جلد ہی یہ مکمل طور پر استعمال کے لیے تیار ہو جائے گا۔