ماسکو :(ایجنسی)
یوکرین کے ساتھ جاری جنگ کے درمیان روس نے ایٹمی جنگ کی دھمکی دی ہے۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ تیسری عالمی جنگ جوہری ہتھیاروں کی بنیاد پر لڑی جائے گی اور یہ بہت تباہ کن ہوگی۔ ابھی چند روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوتن نے اپنی نیوکلیئر فورس کو ہائی الرٹ موڈ میں رکھنے کا حکم دیا تھا۔
یقیناً اگر روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بڑھی اور دنیا کی بڑی طاقتیں اور دیگر ممالک بھی اس میں کھل کر حصہ لیں تو یہ تیسری عالمی جنگ ہوگی۔
روس کا کہنا ہے کہ اصل خطرہ یہ ہے کہ یوکرین جوہری ہتھیار حاصل نہ کر لے۔ روس چاہتا ہے کہ یوکرین غیر فوجی اور غیر جانبدار ہو لیکن اس جنگ کے دوران یوکرین نے ثابت کر دیا کہ وہ آخری سانس تک روسی جارحیت کا مقابلہ کرے گا۔
روس جہاں ایک بڑی ایٹمی طاقت ہے وہیں امریکہ، چین، بھارت، پاکستان سمیت کچھ اور ممالک بھی ہیں جو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں۔
تباہی کا خطرہ
روسی وزیر خارجہ کی تیسری عالمی جنگ اور ایٹمی ہتھیاروں کی بات یقیناً کشیدگی میں اضافہ کرنے والی ہے۔ یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے روس پوری دنیا میں تنہا ہوتا جا رہا ہے۔ امریکہ اور نیٹو ممالک اس پر ہر قسم کی اقتصادی پابندیاں لگا رہے ہیں اور یقیناً آنے والے وقت میں ان کا روس پر بڑا اثر پڑے گا، لیکن اگر سورت تیسری عالمی جنگ ہوئی تو پوری دنیا میں تباہی ہو گی۔
پہلی اور دوسری عالمی جنگوں میں تباہی کا منظر دنیا نے دیکھا ہے۔ لیکن اس کے بعد تمام ممالک نے بڑی تعداد میں جوہری ہتھیار تیار کیے ہیں اور اپنے میزائل سسٹم سمیت فوجی طاقت میں زبردست اضافہ کیا ہے۔
ایسے وقت میں روس کو کشیدگی کو کم کرنے کے لیے آگے آنا چاہیے اور اس جنگ کو نہ بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ لیکن ان کے وزیر خارجہ کے ذریعہ تیسری عالمی جنگ کی بات کرنا ایک خطرناک علامت ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے جنرل اجلاس میں بھی اس کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے خبردار کیا ہے کہ یہ لڑائی فوری طور پر ختم ہونی چاہیے لیکن اس کے باوجود یہ سمجھنا مشکل ہے کہ ولادیمیر پیوتن کے دماغ میں کیا چل رہا ہے۔