بنگلور :(ایجنسی)
کرناٹک کے دیگر کالجوں میں بھی حجاب کی مخالفت کاانتظامیہ کی جانب سے شروع ہوگیاہے۔ اب ایسی ہی خبر کنڈا پورہ کے کالج سے آئی ہے اور وہاں کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ کرناٹک کی زیادہ تر کالج کمیٹیوں میں ریاست کی حکمراں جماعت کے ایم ایل اےہیں۔ کالج پرنسپل کا کہنا ہے کہ انہیں بی جے پی ایم ایل ایز کی بات مان کر کالج میں حجاب پر پابندی لگانی پڑ رہی ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ حجاب پر پابندی کا تعلق پانچ ریاستوں بالخصوص یوپی انتخابات سے نہیں ہے، کیونکہ اگر یوپی یا دیگر ریاستوں میں حجاب کی حمایت میں تحریک چلی تو بی جے پی کو یوپی کو پولرائز کرنے کا ہتھیار مل جائے گا۔ یوپی میں بی جے پی کو ایس پی سے براہ راست مقابلہ میں سخت چیلنج کا سامنا ہے۔
اڈوپی کے ایک سرکاری کالج میں باحجاب طالبات کو داخلہ دینے سے انکار کا معاملہ ابھی پرامن نہیں ہوا ہے۔ جمعرات کو حجاب پہننے والی مسلم لڑکیوں کو کنڈا پور کے پری یونیورسٹی کالج میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کرناٹک میں دو کالجوں کی طالبات نے بدھ کے روز زعفرانی لباس پہن کر مسلم لڑکیوں کے حجاب پہن کر کلاس میں جانے کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا، لیکن اسے کسی کالج انتظامیہ نے نہیں روکا۔
کنڈا پورہ کالج کے گیٹ پر کھڑے ہو کر کالج کے پرنسپل رام کرشنا نے خود طالبات کو روکا اور ان سے کہا کہ اگر وہ کلاس رومز کے اندر حجاب پہننے کا ارادہ رکھتی ہیں تو کلاس میں نہ آئیں۔ اس کے بعد طالبات نے یہ جاننے کی مانگکی کہ اچانک حجاب پہننے پر پابندی کیوں لگائی گئی۔ کیونکہ پہلے ایسا کوئی اصول نہیں تھا۔ طالبات نے دلیل دی کہ وہ کافی عرصے سے حجاب پہن کر کالج آ رہی ہیں اور انہیں اجازت دی جانی چاہیے۔ لیکن اسے داخلے سے منع کر دیا گیا تھا۔
رام کرشنا نے طالبات سے کہا کہ وہ انہیں تعلیم کے حق سے محروم نہیں کر رہے ہیں، بلکہ وہ کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کے چیئرمین اور کنڈا پور کے ایم ایل اے ہلدی سرینواس شیٹی کی ہدایات پر کام کر رہے ہیں۔ پرنسپل نے کہا کہ شیٹی نے انہیں ہدایت کی تھی کہ وہ کسی بھی قسم کے اضافی لباس کی اجازت نہ دیں۔
واضح رہے کہ بھدراوتی کے ایم وی گورنمنٹ کالج میں اسی طرح ’بھگوا گمچھا‘پہن کر حجاب کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ شیموگا ضلع کے بھدراوتی میںایم ویسویشورایا گورنمنٹ آرٹس اینڈ کامرس کالج میں بدھ کو کچھ ہندو طلباء نے مسلم طالبات کے حجاب پہنے کی مخالفت کرہوتے ہوئے بھگوا شال میں کلاس روز میں حصہ لیا۔ احتجاج کرنے والے طلبہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر حجاب اور برقعے کی اجازت ہے تو کلاس رومز میں زعفرانی شالیں بھی لے جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
اس کا کنکشن انتخابات سے ہے
کرناٹک میں حجاب کے احتجاج میں اچانک اضافے سے پانچ ریاستوں میں ہونے والے انتخابات سے جوڑا جارہاہے۔ سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ لکھ رہے ہیں کہ یوپی انتخابات میں بی جے پی کو سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ وہاں ہندو ووٹروں کا پولرائزیشن نہ ہونے کی وجہ سے بی جے پی کی مشکل بڑھ گئی ہے، ایسے میں کرناٹک کے کالجوں میں حجاب پر پابندی لگا کر وہ مسلم تنظیموں کو بھڑکانے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ یوپی میں پولرائزیشن ہو سکے۔
لوگوں نے سوشل میڈیا پر سوالات اٹھائے ہیں کہ کرناٹک کے کالجوں کو سکھ طلباء کو پگڑیاں پہن کر آنے سے روکنا چاہئے۔ جب سکھ طالبات کو پگڑی پہن کر آنے کی اجازت ہے تو پھر حجاب پہن کر آنے والی لڑکیوں کو کیوں روکا جا رہا ہے؟
حجاب پہننے کی اجازت نہیں دیں گے: وزیر تعلیم
کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے اوڈوپی میں حجاب پر چل رہے تنازع کے دوران کہا، ’’اسکولوں کو میدان جنگ نہیں بننے دیا جائے گا۔ یہ مقدس مقام ہے یہاں سب کو برابر محسوس ہو یہ ضروری ہے۔ ہمارا موقف صاف ہے، یہ سب تعلیمی اداروں میں نہیں چلے گا۔‘‘وزیر نے مزید کہا’ہم نے کہا ہے کہ ہم کمیٹی بنائیں گے جو اگلے تعلیمی سال تک حتمی رپورٹ دے گی اور حکومت اس پر سخت موقف اختیار کرے گی۔ وہ (طالبات) پہلے حجاب نہیں پہنتی تھیں اور یہ مسئلہ صرف 20 دن پہلے شروع ہوا۔‘‘