نئی دہلی:(ایجنسی)
تاریخ دان رام چندر گوہا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو امت شاہ سے زیادہ ذہین سیاستدان بتایا ہے۔ انڈین ایکسپریس کے آئیڈیا ایکسچینج پروگرام میں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے رام چندر گوہا نے کہا کہ امت شاہ ڈیوائڈر ہیں، وہ چیزوں کومنی پلیٹکرنے میں ماہر ہیں، لیکن مودی کی ذہانت ان سے کہیں زیادہ ہے۔
مودی بیانیہ کو بدلنا جانتے ہیں: گوہا
رام چندر گوہا نے کہا، ’’وزیراعظم نریندر مودی کی سیاسی ذہانت پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ میرا ماننا ہے کہ امت شاہ کی سیاسی سمجھ بوجھ کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے، وہ چیزوں کو توڑ موڑکرپیش کرنے میں ماہر ہیں اور تقسیم کرنے والے بھی ہیں، لیکن مودی چیزوں کو سمجھتے ہیں۔ مودی بیانیہ کو بدلنا جانتے ہیں۔ بی جے پی پٹیل اور بوس کو اپنے آئیکن کے طور پر پیش کرتی ہے، یہ دونوں پوری زندگی کانگریسی رہے ہیں۔ اس سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ مودی کتنے چالاک ہیں۔ مودی کو انڈر اسٹیمنٹ بالکل نہیں کرناچاہئے… وہ اپنے طریقے سے علامتیں، نظریات، نام اور تاریخ گھڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مستقبل کیسا ہونا چاہیے اس کے خواب دیکھنے کے معاملے میں بھی اس کا کوئی مقابلہ نہیں۔ واضح طور پر کہا جا سکتا ہے کہ مودی کے مخالف ہونے کے ناطے راہل گاندھی نہ صرف سیاسی بلکہ نظریاتی سطح پر بھی نااہل ثابت ہوئے ہیں۔
ہندوستانی جمہوریت کے معیار میں گراوٹ آئی ہے: گوہا
گوہا نے مزید کہا، ’گاندھی خاندان کئی طریقوں سے مودی اور بی جے پی کے لیے بہترین دوست ثابت ہوا ہے۔ آج جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں تاریخ خود فیصلہ کرے گی، لیکن میں چیزوں کو علامتوں اور نظریات سے مختلف انداز میں دیکھ رہا ہوں۔ میں ان واقعات کو گہرائی سے دیکھ رہا ہوں جنہوں نے ہندوستانی جمہوریت کے معیار کو گرا دیا ہے۔ ہمیں ان سب چیزوں کی فکر کرنی چاہیے۔ ہمیں ان تمام چیزوں کی فکر کرنی چاہئے جو پچھلے 8 سالوں میں مودی کی آنکھوں کے سامنے ہوئے۔ خاص طور پر 2019 کے بعدجو کچھ ہوا ہے، جب سے امت شاہ کی کابینہ میں انٹری ہوئی ہے۔ ‘
تاریخ دائیں بازو کے نقطہ نظر کے مطابق گھڑ ی جارہی ہے، یہ عمل ابھی جاری ہے، یہ کہاں تک آگے بڑھ سکتا ہے، بطور مؤرخ آپ نے اس پر کیا نتیجہ اخذ کیا ہے؟
اس سوال کے جواب میں رام چندر گوہا نے کہا، ’’اس وقت سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کانگریس کے انچارج ہیں، ایسا ہی ہوتا رہے گا، کیونکہ سونیا گاندھی کی تاریخ میں گاندھی خاندان ہی کانگریس ہے۔ ہاں، مہاتما گاندھی اس میں ضرور شامل ہیں، لیکن زیادہ تر نہرو، اندرا اور راجیو گاندھی اس میں نظر آتے ہیں۔ کانگریس کے دیگر سینئر لیڈروں کی لاعلمی اور خاندان پرستی نے بی جے پی کو اتنی طاقت دی ہے کہ وہ سینہ زوری کرکے پٹیل پر اپنا دعویٰ کرتی ہے۔ صرف پٹیل ہی نہیں، سبھاش چندر بوس بھی ہیں اور کانگریس کے اور بھی کئی بڑے لیڈر ہیں۔ میرے خیال میں مودی اور شاہ چاہتے ہیں کہ کانگریس کی سربراہی ہمہ وقت سونیا-راہل کے پاس رہے کیونکہ ان کے سیاسی، نظریاتی اور تاریخی مقاصد پورے ہو رہے ہیں۔