دیوبند:(سمیر چودھری) آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے صدراور دارالعلوم کی مجلس شوریٰ کے رکن مولانا بدرالدین اجمل نے آپ مدارس کو ہاتھ نہیں لگا سکتے۔ کیونکہ یہ عوام کی جائیداد ہے، غریب مسلمان اپنا پیٹ کاٹ کر چندہ دے کر ان مدارس کو چلاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سروے میں کیا حرج ہے کراییں ۔دارالعلومنے مدارس جواجلاس بلایا ہے اس کا مقصد ہمت بندھاناہے ،شوری کے اجلاس میں آمد کے موقع پر وہ نامہ نگاروں سے غیر رسمی گفتگو کررہے تھے۔آسام سرکار کی مدارسِ پالیسی پر تنقید کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ دہشت پھیلانے والوں کے ساتھ جو کرنا ہے کرو۔ لیکن ہم اپنے مدارس کو ہاتھ نہیں لگانے دیں گے۔
اگر مجبور کیا گیا تو ہم اس کے لیے آئینی دائرہ کار میں جو بھی ضروری ہو گا کریں گے۔ مدارس کے تحفظ کے لیے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ جانا پڑا تو جائیں گے۔ اجمل صاحب نے واضح طور پر کہا کہ ہمیں وزیر اعلیٰ سے کوئی شکایت نہیں ہے، لیکن ہمیں ڈی سی اور ایس ایس پی سے مسئلہ ہے، ہم ان کے خلاف لڑیں گے اور اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم ان کی نوکری نہیں کھاتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسی ذہنیت رکھنے والے افسران کے خلاف عدالت جائیں گے۔
*مولانا بدرالدین کے اجمالات *سی ایم آسام سے کوی شکایت نہیں *دل میں چورنہیں تو سروے سے کیوں ڈر*مدارس غریبوں کی پراپرٹی*مدارس کو ہاتھ نہیں لگانے دیں گےیوگی حکومت کے ذریعہ کئے گئے مدارس کے سروے پر مولانا اجمل نے کہا کہ مدرسہ چلانے والوں کو اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
بلکہ اپنے کاغذات سمیت ہر چیز کو ترتیب سے رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے دل میں چور نہیں تو سروے سے نہیں ڈرنا چاہیے۔ مولانا اجمل نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ مدرسہ سروے کے حوالے سے دارالعلوم میں کانفرنس بلائی جائے۔ اس کا مقصد اجتماعی طور پر ہمت پیدا کرنا ہے۔ ایم پی نے کہا کہ بی جے پی حکومت جس طرح آسام اور یوپی میں مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے، اس سے ہمیں حکومت کی نیت پر شک ہے کہ وہ مستقبل میں اس سروے کا غلط استعمال کرے گی۔