کابل : (ایجنسی)
طالبان کی عبوری حکومت میں پھوٹ پڑ گئی ہے۔ ایک سینئر طالبان عہدیدار نے یہ بات بی بی سی کو بتائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راشٹرپتی بھون میں طالبان کے شریک بانی غنی برادر کے گروہ اور ایک کابینہ ممبر کے درمیان کہا سنی ہوئی ہے ۔
حال کے دنوں میں ملا برادر عوامی طور سے نظر نہیں آرہے ہیں، اس کے بعد سے ہی قیاس لگائے جارہےہیں کہ طالبان میں قیادت کو لےکر اختلافات منظر عام پر آگئے ہیں، حالانکہ ان خبروں کو طالبان نے سرکاری طور پر تردید کی ہے ۔
طالبان نے گزشتہ ماہ افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور افغانستان کو اسلامی جمہوریہ سے اسلامی امارت بنانے کا اعلان کیا تھا۔ طالبان نے 7 ستمبر کو ایک نئی کابینہ کا اعلان کیا تھا،جس میں تمام مرد ہیں اور اعلیٰ عہدے پروہ ہیں جو گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی افوج پر حملے کے لیے بدنام رہے ہیں ۔
طالبان کے ایک ذرائع نے بی بی سی پشتو سے کہاکہ برادر اور خلیل الرحمٰن کے درمیان آپسی کہا سنی ہوئی ہے اس کے بعد دونوں لیڈروں کےحامی آپس میں متصادم ہوگئے۔ خلیل الرحمٰن دہشت گرد تنظیم حقانی نیٹ ورک کےرہنما اور طالبان کی حکومت میں مہاجر وزیر ہیں ۔