نئی دہلی : (ایجنسی)
عدالت نے دہلی فسادات کے دوران دکانوں میں آتشزنی کے الزام سے دس افراد کو بری کردیا۔ ان ملزمان پر دکانوں میں لوٹ مار اور آگ لگانے کا الزام تھا۔ عدالت نے کہا کہ پولیس اپنی خامیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پولیس نے دو دن ہوئی وارداتوں کو ایک ساتھ ملا دیا تھا ۔
مقدمہ تین شکایات کی بنیاد پر درج کیا گیا تھا۔ برج پال نے ایک شکایت میں کہا تھا کہ برجپوری روڈ پر اس کی کرائے کی دکان میں فسادیوں نے 25 فروری کو لوٹ مار کی تھی۔ ایک اور شکایت میں دیوان سنگھ نے کہا کہ 24 فروری کو ان کی دو دکانو ں میں لوٹ پاٹ ہوئی تھی۔
کڑ کڑڈوما عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے آتشزدگی کے الزام کو خارج کرتے ہوئے اس بات پر غور کیاکہ شکایت کنندگان نے اپنے شروعاتی بیانوں میں دکانوں میں آتشزنی کے تعلق سے ایک لفظ تک نہیں کہا۔
حالانکہ دیوان سنگھ نے ایک اضافی بیان میں کہا کہ فسادیوں نے ان کی دکان میں آگ لگا دی تھی۔ اس پر عدالت نے کہا کہ پولیس اضافی بیان لے کر خامی کو نہیں چھپا سکتی، اگر شروعاتی بیان میں آتشزدگی کی بات نہیں کہی گئی ہے ۔
عدالت نے مزید کہا کہ آتشزدگی کا الزام ان پولیس اہلکاروں کے بیانات کی بنیاد پر نہیں لگایا جا سکتا جو کہ اس واقعے کے دن اس علاقے میں بیٹ افسر کے طور پر کام کر رہے تھے۔
جج ونود یادو نے کہا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ 24 فروری کے کیس کو 25 فروری کے کیس کے ساتھ کیسے ملایا جاسکتا ہے ، جب تک کہ دونوں کیسوں میں جرائم کرنے والے لوگ یکساں نہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ حقائق پر غور کرنے کے بعد ان کا موقف ہے کہ کیس میں پیش کردہ مواد کی بنیاد پر ملزم کے خلاف آتش زنی کا کوئی کیس نہیں بنتا ہے ۔
عدالت نے اس معاملے میں دیگر الزام جیسے فساد، ہتھیاروں کے ساتھ فساد، غیر قانونی بھیڑ جمع کرنا، سرکاری حکم کی خلاف ورزی، مار پیٹ، شرارت، غیرمجاز داخلہ ، دو کمیونٹیز میں دشمنی پیدا کرنا اور دھمکی دینا وغیرہ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے سامنے قابل سمات ہیں ۔ اس لئے کیس کو سماعت کےلیے وہاں بھیجا رہاہے ۔
اس کیس میں محمد شاہنواز، محمد شعیب ، شاہ رخ ، راشد ، آزاد ، اشرف علی ، پرویز ، محمد فیضل ، راشد ، محمد طاہر مذکورہ دس ملزم ہیں ۔