لکھنؤ :(ایجنسی)
اتر پردیش اسمبلی انتخابات سے پہلے سیاسی پارٹیوں کے الزامات اور جوابی الزامات کا دور شروع ہو چکا ہے۔ اترپردیش کے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ نے سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کے بلڈوزر والے بیان پر جوابی حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکھلیش یادو کو اپنی پارٹی کے انتخابی نشان کو AK-47 کرلینا چاہئے ۔
دراصل علی گڑھ میں راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کے نام پر ایک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے پہنچے پی ایم نریندر مودی نے سماج وادی پارٹی پر جم کر حملہ بولا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ یوپی کے لوگ بھول نہیں سکتے کہ پہلے یہاں کس طرح کے گھوٹالے ہوتے تھے۔ پورے پردیش کو بدعنوانیوں کے حوالہ کردیاگیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایک زمانہ تھا جب یہاں پر حکومت ،انتظامیہ اور غنڈوں،مافیا کی من مانی چلتی تھی۔
پی ایم مودی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ایم مودی کو وزیراعلیٰ سے کہہ کر ٹاپ 10 مجرموں کی فہرست نکلوا لیں پھر دیکھیںکہ یہ کرائم کون کر رہا ہے؟ اس کے ساتھ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یوپی کے عوام بی جے پی کا صفایا کرنے والے ہیں اور یوپی میں مکمل اکثریت کے ساتھ ایس پی کی حکومت بننے والی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت غریبوں کے گھروں کو توڑ رہی ہے ، اس لیے اس حکومت کو اپنا انتخابی نشان بلڈوزر رکھ لینا چاہیے۔ ان کے اسی بیان پر یوپی کے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ نے پلٹ وار کرتے ہوئے کہاکہ ان کو تو اپنا انتخابی نشان AK-47 رکھ لینا چاہئے ۔
انہوں نے ایس پی پر الزام لگایا کہ ایس پی کا ساتھ ہمیشہ غنڈوں، مجرموں اور مافیا کا رہاہے تو اس لئے انہیں اپنے پارٹی کا انتخابی نشان AK-47کر لینا چاہئے ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ایس پی دور حکومت میں دہشت گردوں کے مقدمے واپس لئے گئے تھے ۔ انہوں نے سی ایم کے ذریعہ دے گئے ’ ابا جان‘ والے بیان پر کہاکہ جب ایس پی سرپرست کو ’ ملا ملائم ‘ کہا جاتا تھا تو اکھلیش کو اچھا لگتا تھا، لیکن ’اباجان ‘ ان کو برا لگ رہا ہے ۔