نئی دہلی :
مرکزی سرکار نے یو اے پی اے کے تحت درج کیسز کے ملزموں کا انکشاف کرنے سے منگل کو انکار کردیا۔ مرکز کی مودی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ ( یو اے پی اے ) کے تحت درج لوگوں کے ناموں کا انکشاف کرنا انسداد دہشت گردی قانون کے تحت معاملے کو متاثر کرسکتا ہے اور یہ عوامی مفاد میں نہیں ہوگا۔ مرکزی سرکار نے یہ بھی بتایاکہ دہلی پولیس نے 2020 میں ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت 34 لوگوں کو گرفتار کیا اور نو معاملے درج کئے۔
لوک سبھا میں ترنمول کانگریس کی رہنما مالا رائے کے سوال کے تحریری جواب میں ، وزیر مملکت برائے داخلہ نیتانند رائے نے یہ اطلاع دی اور پارلیمنٹ میں بتایا کہ دہلی پولیس سے موصولہ اطلاع کے مطابق سال 2020 میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے)کے 9 معاملے درج کئے گئے اور 34 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
دراصل حال ہی میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور دانشوروں نے انسداد دہشت گردی قانون کے غلط استعمال پر تشویش کااظہار کیا ہے ۔ یو اے پی اے کےتحت گرفتار کئے گئے 84 سالہ سماجی کارکن اسٹین سوامی کی موت پر ناراضگی کے درمیان یہ معاملہ پھر سے سرخیوں میں آگیا ہے۔ بتادیں کہ گزشتہ دنوں اسٹین سوامی کا ممبئی میں انتقال ہو گیا تھا۔ فادر اسٹین سوامی بھیما کوریگاؤں تشدد سے جڑے معاملے میں گرفتار ہوئے تھے۔ انہیں تلوجہ سینٹرل جیل میں رکھا گیا تھا ۔ یہاں سوامی اور ایلگر کیس میں ان کے ساتھی قیدی مسلسل صحت کی ناقص سہولیات کے بارے میں شکایت کررہے تھے۔
غور طلب بات یہ ہے کہ قومی سلامتی ایجنسی نے فادر اسٹین سوامی کو اکتوبر 2020 میں گرفتار کیا تھا۔ 31 دستمبر 2017 کو پونے کے ایلگر پریشد کے پروگرام میں انہوں نے تقریر کی تھی ۔ انہی کو بنیاد بناتے ہوئے اسٹین سوامی کے خلاف مقدمہ درج ہوا تھا ۔ واضح رہے کہ اس پروگرام کے ایک دن بعد ہی بھیما کوریگاؤں میں زبردست تشدد ہوا تھا اور کئی لوگوں نے اپنی جان گنواں دی تھی۔
وہیں سپریم کورٹ کے چار سابق ججوں نے ملک سے بغاوت اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھا م )ایکٹ ( یو اے پی اے ) پر تعزیرات کے التزامات کو ختم کرنے کی وکالت کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان کا عام طور پر اختلاف رائے کو دبانے اور حکومت سے سوال پوچھنے والی آواز کو دبانے کے لیے غلط استعمال کیا جا تا ہے ۔ جسٹس عالم، سابق جج دیپک گپتا ، مدن بی لوکور اور گوپال گوڑا اس میں شامل تھے۔