ایران کی سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی (آئی آر جی سی) کے سربراہ نے اتوار کے روز کہا کہ مستقبل میں ایرانی مفادات اور عوام پر اسرائیل کا کوئی بھی حملہ خود ایران کی طرف سے براہِ راست جوابی کارروائی کا سبب ہو گا۔
سرکاری میڈیا نے آئی آر جی سی کے چیف کمانڈر حسین سلامی کے حوالے سے کہا، "ہم نے ایک نیا تناسب قائم کیا ہے: اب سے ہمارے لوگوں، املاک یا مفادات پر [اسرائیل] کی طرف سے کوئی بھی حملہ اسلامی جمہوریہ ایران کے اندر سے جوابی ردِعمل کا باعث بنے گا۔”
سلامی کے تبصرے ہفتے کے آخر میں اسرائیلی سرزمین پر ایران کے بے مثال حملے کے بعد آئے ہیں جو یکم اپریل کو دمشق میں تہران کے قونصل خانے پر اسرائیل کے مہلک حملے کے خلاف انتقامی اقدام تھا۔
سلامی نے کہا کہ ایران کی جوابی کارروائی ایک ہدفی آپریشن تھی جس کی توجہ صرف اور صرف قونصل خانے پر حملے کے لیے استعمال ہونے والی تنصیبات پر تھی۔
انہوں نے کہا، "یہ آپریشن بہت وسیع ہو سکتا تھا لیکن ہم نے اس کا دائرہ ان سہولیات تک محدود کر دیا جو [اسرائیل] نے ہمارے قونصل خانے پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیں۔”
سلامی نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کا انتخاب کیا تو "ان کی صلاحیتوں کے بارے میں جو اندرونی معلومات ہم نے جمع کی ہیں، ان کے مطابق ہماری آئندہ کی کارروائی نہایت سخت ہو گی۔”
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیلی سرزمین کی جانب 300 سے زیادہ ڈرون اور میزائل داغے جس کے نتیجے میں 12 افراد زخمی ہوئے۔
ایران نے کہا کہ اس کا حملہ "مکمل طور پر کامیاب” تھا لیکن اسرائیل نے کہا کہ ڈرونز اور میزائلوں کی اکثریت کو امریکہ سمیت اتحادیوں کی مدد سے اسرائیلی سرزمین تک پہنچنے سے پہلے ہی روک دیا گیا۔