رامپور (نامہ نگار )رام پور ضمنی انتخاب میں کم ٹرن آؤٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے خان نے مسلم ووٹروں کو ہراساں کیے جانے کا الزام لگایا اور کہا کہ اگر آپ انہیں ووٹ دینے سے روکنا چاہتے ہیں تو میں صرف اتنا کہوں گا کہ ان کے حق رائے دہی کو چھین لیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق رام پور ضمنی انتخاب میں مجموعی طور پر ووٹنگ کا تناسب 41.39 فیصد رہا، لیکن اعظم خان کا دعویٰ ہے کہ پورے ضلع میں یہ تعداد صرف 32 فیصد تھی۔
خان نے
الزام لگایا کہ ان کی ضمانت میں تاخیر ہوئی کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ خان یوپی میں 93 مقدمات میں ملزم ہیں جس میں زمینوں پر قبضے، مخالفین کے مکانات کو گرانا اور قدیم کتابیں چوری کرناغیرہ شامل ہیں
اپنے خلاف درج 93 مقدمات کی وضاحت کرتے ہوئے، اانہوں نے الزام لگایا کہ انہیں ٹرائل کورٹس نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ "اعظم خان” اور "مسلمان” ہیں۔ انہوں نےاپنے موقف کے حق میں کئ مثالیں دیں ۔اعظم خان نے ‘دشمن کی جائیداد’ کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جس میں سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد انہیں مئی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دی تھی، کہا کہ جب کہ دیگر ملزمان کو ضمانت دی گئی تھی، ان کی درخواست ضمانت کو رد کر دیا گیا تھا۔
کی جائیداد’ کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جس میں سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد انہیں مئی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دی تھی، خان نے کہا کہ جب کہ دیگر ملزمان کو ضمانت دی گئی تھی، ان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ اعظم پر ان کی محمد علی جوہر یونیورسٹی کے لیے اینمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت ‘دشمن کی جائیداد’ ہتھیانے کا الزام ہے۔ اینمی پراپرٹی ایکٹ 1971 اور 1965 کی جنگوں کے بعد پاکستانی اور چینی شہریت لینے والے لوگوں کی ہندوستان میں چھوڑی گئی جائیدادوں سے متعلق ہے۔ خان نے الزام لگایا، ‘سب کو نچلی عدالت سے ضمانت مل گئی تھی، لیکن چونکہ میں اعظم خان تھا، مجھے ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا۔ شیعہ وقف بورڈ کے (سابق) چیئرمین، وسیم رضوی (جس نے ہندو مذہب اختیار کیا اور جتیندر نارائن تیاگی کے نام سے جانا جاتا ہے) کو (اسی معاملے میں) پیشگی ضمانت مل گئی۔ باقی ملزمان کو (اس کیس میں) نچلی عدالتوں سے ضمانت مل گئی، لیکن چونکہ میں اعظم خان تھا، مجھے سپریم کورٹ جانا پڑا۔
‘دشمنخان نے یہ بھی الزام لگایا کہ جل نگم بھرتی گھوٹالہ کے اس وقت کے سکریٹری کا نام بھی تھا – جس میں ان پر اکھلیش یادو حکومت کے دور میں جل نگم میں 1,342 لوگوں کی بھرتی میں بے ضابطگیوں اور بدعنوانی کا الزام لگایا گیا تھا – اس کے نام میں ‘سنگھ’ لگا تھا۔ .اس کو محکمہ شہری ترقی کی تحقیقات کے دائرے سے باہر نکالا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس معاملے میں کوئی بھی جیل نہیں گیا، ہر ایک کو پیشگی ضمانت مل گئی اور ایک شخص کے
خلاف ایف آئی آر جو ملزم ہو سکتا تھا ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا۔ لیکن چونکہ میں مسلمان تھا، میں اعظم خان تھا، اس لیے میری (نچلی عدالت) نے ضمانت مسترد کر دی تھی۔خان نے کہا کہ وہ مسلمانوں کے لیے صرف تین حقوق چاہتے ہیں- زندگی کا حق، مذہب کا حق اور تعلیم کا حق۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ تینوں حقوق پارلیمنٹ کو قانون بنا کر دینے چاہئیں۔’اعظم خان نے جن تین حقوق کی بات کی ہے وہ بنیادی حقوق کا حصہ ہیں جن کی ضمانت آئین نے دی ہے۔