نئی دہلی: شرومنی اکالی دل (امرتسر) کے سربراہ اور پنجاب کے سنگرور سے ایم پی سمرن جیت سنگھ مان نے پیر کو مجاہد
آزادی بھگت سنگھ کو "دہشت گرد” قرار دینے والے اپنے ریمارکس کا "دفاع” کیا اور کہا کہ "سکھوں کے لیے الگ ملک” ہونا چاہیے۔ .’ گزشتہ ماہ ہوئے ضمنی انتخابات میں سنگرور سیٹ سے جیتنے کے بعد مان نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کے چیمبر میں آئین کے نام پر حلف لیا اور ملک کے وقار کے لیے عہد کرنے کا عہد کیا۔
پنجاب کے کئی کانگریسی اراکین نے برلا کے چیمبر میں مان کے حلف لینے کے خلاف احتجاج کیا۔ لوک سبھا کے تین دیگر ارکان نے بھی برلا کے چیمبر میں حلف لیا۔دی پرنٹ نے بھاشا کے حوالے سے خبر دیتے ہوے آگے بتایاکہ مان نے کہا کہ انہوں نے لوک سبھا کے اسپیکر سے درخواست کی ہے کہ انہیں پارلیمنٹ کی خارجہ اور دفاعی امور کی اسٹینڈنگ کمیٹی کا رکن بنایا جائے۔ پارلیمنٹ سے باہر آنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مان نے بھگت سنگھ پر اپنے متنازعہ ریمارکس کا دفاع کیا۔مان نے پوچھا، ‘بھگت سنگھ نے ایک نوجوان، برطانوی بحریہ کے افسر کو قتل کیا تھا۔ اس نے ایک امرت دھاری سکھ کانسٹیبل کو قتل کیا تھا۔ پارلیمنٹ میں بم پھینکنے والے کو کیا کہیں گے؟ مجھے بتاؤ، تم انہیں کیا بتاؤ گے؟’ ایس اے ڈی (امرتسر) کے سربراہ مان نے کہا کہ وہ خالصتان کے لیے اپنی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا، ‘سکھوں کے لیے الگ ملک ہونا چاہیے۔ خالصتان جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک ‘بفر اسٹیٹ’ کے طور پر کام کرے گا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ جب وہ ہندوستان کی سالمیت کے تحفظ کا حلف لے رہے ہیں تو وہ سکھوں کے لیے الگ ملک کی بات کیوں کر رہے ہیں، تو انھوں نے کہا، ’’آپ مجھے اس پر گھیرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ مگر لداخ خطہ میں جوکچھ ہورہا ہے اس پر آپ کیا کہیں گے ؟ چین وہاں کیا کر رہا ہے؟’ مان نے سنگرور سیٹ سے اپنی جیت خالصتانی دہشت گرد جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے کو وقف کی تھی ۔