اقوام متحدہ کے ماہرین نے ویٹیکن پر الزام لگایا ہے کہ وہ بچوں کے جنسی استحصال کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔
پوپ فرانسس کو لکھے گئے ایک خط میں اقوام متحدہ کے چار خصوصی نمائندوں نے کیتھولک چرچ میں بچوں کے جنسی استحصال کے حوالے سے اپنی ’گہری تشویش‘ کا اظہار کیا ہے۔ ان ماہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ چرچ کی جانب سے مشتبہ مجرموں کی حفاظت اور ان کے جرائم کی پردہ پوشی کی کوشش کی گئی۔ اس کا نتیجہ بالآخر ’استثنیٰ‘ اور ’متاثرین کی بڑھتی ہوئی تعداد‘ کی صورت میں نکلا۔
نظریاتی اداروں میں ایک طرح کی فکری گھٹن کا ماحول ہوتا ہے۔ دوسری طرف انسان بنیادی طور پر قید و بند والے ضابطے سے فرارچاہتا ہے۔ ایسے اداروں سے وابستہ کر دئیے جانے وال بچے اسی کشاکش میں گھرے ایسے لوگوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جنہیں سب کچھ میسر ہے لیکن ذہنی آزادی مسلط کئے ہوئے ضابطوں کی اسیر ہے اور وہ ایک ایسے قید خانے میں قید ہیں جس کا دروازہ کھلا ہوتا ہے لیکن فرار کے لئے اٹھنے والے قدموں میں وہ بیڑیاں پڑی ہوتی ہیں جنہیں تقدس کی آنچ میں ڈھال کر تیار کیا گیا ہوتا ہے۔ ایسے اداروں میں جن بچوں کو ڈالا جاتا ہے ان بچوں کے والدین چونکہ آزاد فضا میں سانس لیتے ہیں اس لئے وہ یہ اندازہ ہی نہیں لگا سکتے کہ انہوں نے اپنے بچوں کو کس خطرے میں ڈال دیا ہے۔