علی گڑھ :,اتر پردیش حکومت کی جانب سے ریاست بھر میں چلنے والے تمام مدارس کی انتظامیہ سے سروے رپورٹ طلب کی گئی تھی۔ جس کے بعد ضلع مجسٹریٹ اندر وکرم سنگھ نے تحصیل سطح پر ایک ٹیم تشکیل دے کر سروے شروع کرایا تھا۔ ٹیم نے سروے مکمل کر کے رپورٹ حکومت کو بھیج دی ہے۔ مزید کارروائی کا فیصلہ حکومتی سطح سے ہی کیا جائے گا۔نیوز 18نے یہ خبر دی ہےدراصل علی گڑھ ضلع انتظامیہ کی طرف سے بھیجی گئی سروے رپورٹ میں ضلع کی 5 تحصیلوں میں کل 103 مدارس غیر قانونی پائے گئے ہیں۔
اتر پردیش مدرسہ بورڈ میں رجسٹریشن کے بغیر چلائے جارہے تھے۔ جن مدرسوں میں تحقیقات کی گئی ان میں ایک مدرسہ فیضانِ قرآن بھی شامل ہے۔مدرسے کے محمد مقصود عالم نے نیوز 18سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سروے ٹیم آئی تھی اور حکومت سے 11 سوالات پوچھے گئے تھے۔ زمین کیسی ہے؟ کرائے کی زمین پر چلا رہے ہیں یا اپنی خریدی ہوئی ہے؟۔ اگر زمین خریدی ہے تو کس طریقے سے خریدی گئی؟ مدرسے میں کتنے بچے ہیں؟ آپ کس حد تک تعلیم دے رہے ہیں؟ آپ ہندی، انگریزی میں تعلیم دے رہے ہیں یا نہیں؟
آپ قومی ترانہ گاتے ہیں یا نہیں؟ 26 جنوری اور 15 اگست مناتے ہیں یا نہ نہیںآپ جو مدرسہ چلا رہے ہیں اس میں آپ کے فنڈز کہاں سے آتے ہیں؟ ہم نے اپنے پاس موجود تمام معلومات بتا دیں۔ ایسے میں ہماری سوسائٹی 2009 کی تھی جسے 2014 میں رینیو کرانا تھا لیکن ہم ایسا نہ کر سکے۔ انہوں نے ہمیں کہا کہ آپ جلد از جلد اسے رینیو کر الیں۔ تاکہ حکومت کی طرف سے آپ کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔