نئی دہلی:(ایجنسی)
فیکٹ چیک کرنے والے اور ’آلٹ نیوز‘ کو فاؤنڈر محمد زبیر کو پیر کو دہلی پولیس نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ دہلی پولیس کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں کہا گیا ہے کہ جس ٹویٹ پر حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ کے کو فاؤنڈدرمحمد زبیر کو کل رات گرفتار کیا گیا تھا اس میں ایسے الفاظ اور تصاویر شامل تھیں جو لوگوں کے درمیان ’انتہائی اشتعال انگیز اور نفرت کے جذبات کوبھڑکانے کے لئے مناسب سے زیادہ ‘ تھی۔
دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے آئی ایف ایس او یونٹ میں موجود ڈیوٹی آفیسر کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ یہ ایف آئی آر 20 جون کو ہوئی ہے۔ ڈیوٹی آفیسر کے مطابق، وہ مانیٹرنگ کر رہے تھے تب انہوں نے دیکھا کہ ہنومان بھکت جس کی ٹویٹر آئی ڈی @balajikijai نے محمد زبیر کا ایک ٹویٹ شیئر کیا تھا۔ جس میں قابل اعتراض باتیں تھیں۔ زبیر کے اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کیا گیا تھا کہ 2014 سے پہلے ہنی مون ہوٹل اور 2014 کے بعد ہنومان ہوٹل اور ہوٹل کے سائن بورڈ کی تصاویر بھی لگائی گئی تھی۔ جس میں ہنومان ہوٹل کی تصویر میں ہنی مون ہوٹل دکھایا گیا تھا۔
بھکت @balajikijai ٹویٹر آئی ڈی نے یہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ہنومان جی کا لفظ ہنی مون سے موازنہ کرکے ہندوؤں کی توہین کی گئی ہے، وہ برہمچاری ہیں۔ اس طرح کے ٹویٹس معاشرے میں نفرت پیدا کرنے کے لیے پائے گئے، جس پر ایکشن لیتے ہوئے پولیس نے زبیر کے خلاف آئی پی سی 153 اے اور 295 کے تحت ایف آئی آر درج کی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔
آلٹ نیوز کے کو فاؤنڈر پرتیک سنہا نے ٹویٹ کیا کہ زبیر کو 2020 سے ایک الگ معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے دہلی بلایا گیا تھا۔ جس میں عدالت نے انہیں گرفتاری سے تحفظ فراہم کیا ہے۔ لیکن اسے بغیر کسی لازمی معلومات کے اس نئے کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ بار بار کی درخواست کے باوجود ہمیں ایف آئی آر کی کاپی نہیں دی جارہی ہے۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سمیت اپوزیشن لیڈروں نے زبیر کی گرفتاری پر وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔