ممبئی کے میرا روڈ علاقے میں اتوار کو دو گروپوں کے درمیان تصادم کے سلسلے میں پولیس نے 19 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
بدھ کو مہاراشٹر کے ایڈیشنل کمشنر پولیس شری کانت پاٹھک نے کہا کہ اس واقعہ کے سلسلے میں آٹھ مقدمات درج کیے گئے ہیں اور مزید تفتیش جاری ہے۔
اتوار کی شام، 22 جنوری کو ایودھیا کے شری رام مندر میں پران پرتیشتھا پروگرام سے ایک دن پہلے، میرا روڈ کے نیا نگر علاقے سے ایک جلوس گزر رہا تھا۔
اس جلوس پر پتھراؤ کے مبینہ واقعے کے بعد دو گروپوں کے درمیان تصادم ہوا، جس کے بعد یہاں بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا۔
اس کے بعد منگل کو میونسپل کارپوریشن نے اس علاقے میں کچھ دکانوں کو بلڈوز کر دیا تھا۔ میونسپل کارپوریشن نے کہا کہ یہ کارروائی غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے لیے کی گئی ہے۔ یہ سارا تنازعہ ابھی تھما بھی نہیں تھا کہ منگل کی شام ہی اس علاقے میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کا واقعہ سامنے آیا۔
نام پوچھ کر گاڑیاں توڑنے کا الزام
میرا روڈ کے علاقے میں رہنے والے لوگوں نے بی بی سی مراٹھی کو بتایا کہ منگل کی شام یہاں کچھ لوگوں نے گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے لوگوں سے ان کے نام پوچھے گئے اور پھر ان کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
عینی شاہد اور متاثرہ عبدالحق چودھری نے بی بی سی مراٹھی کو بتایا، "جب ہم بھئیندر سے واپس آ رہے تھے تو کار پر اچانک حملہ کر دیا گیا۔ حملہ آوروں نے پوچھا- تم ہندو ہو یا مسلمان؟ پھر انہوں نے میرے ٹیمپو پر حملہ کیا۔
چودھری نے کہا کہ اگر وہ نہ بھاگتے تو ہاتھ میں تلوار لے کر حملہ کرنے والے لوگ اس کی جان لے سکتے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ لوگ جئے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے۔ چودھری نے کہا کہ اس واقعہ میں ان کا ڈرائیور زخمی ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے قریبی کاروں اور رکشوں کو بھی نشانہ بنایا۔ اتوار کو دو گروپوں کے درمیان تصادم کی خبر کے بعد ہی مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس نے پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ دیا تھا۔
اس کے بعد منگل 23 جنوری کو بلدیہ نے کہا کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے لیے علاقے میں مہم چلا رہی ہے۔
اس دوران بعض دکانوں کے حصے کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا گیا۔ بتایا گیا کہ ان دکانوں کے خلاف پہلے بھی کارروائی کی جا چکی ہے اور انہیں نوٹس بھی دیے جا چکے ہیں۔
لیکن مقامی دکانداروں نے بی بی سی مراٹھی کو بتایا کہ یہ کارروائی بغیر کسی اطلاع کے کی گئی ہے اور وہ کئی سالوں سے یہاں موجود ہیں۔
ایک گیراج کے مالک محمد شیخ نے بی بی سی مراٹھی کو بتایا، "ہم دکان میں تھے۔ ہمیں بتائے بغیر بلڈوزر چلا دیے گئے۔ یہ گیراج 22 سال سے یہاں ہے۔ ہمیں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ کارروائی کیوں کی گئی۔
ایم ڈی مشتاق نامی دکاندار نے بتایا کہ ہم اس دکان کی مدد سے اپنا گھر چلا رہے تھے۔ اب ہم گھر کیسے چلائیں گے؟ آج تک یہاں کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ یہاں کوئی تناؤ نہیں تھا۔ یہ واقعہ کہیں اور ہوا، لیکن کارروائی یہیں ہوئی۔” ڈپٹی کمشنر آف پولیس جینت بجبلے نے بی بی سی مراٹھی کو بتایا کہ 21 جنوری کو بھگوا جھنڈوں والی کاروں کو روکنے پر جھگڑا ہوا۔
بدھ کے روز، ممبئی پولیس کے ایڈیشنل کمشنر شری کانت پاٹھک نے میرا روڈ واقعے کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے کہا، "ہم نے 21 جنوری کو دو گروپوں کے درمیان تصادم کے سلسلے میں آٹھ مقدمات درج کیے ہیں۔ آئی ٹی ایکٹ کے تحت دو کیس درج کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’اب تک ہم نے 19 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی جا رہی ہے۔ انکوائری کی جا رہی ہے اور اس کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔