کلکتہ ہائی کورٹ کے سابق جج ابھیجیت گنگولی اپنے ایک بیان کو لے کر تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ گاندھی اور گوڈسے میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیں کر سکتے۔ اس بیان کے بعد کانگریس نے جسٹس گنگولی پر تنقید کی ہے اور بی جے پی سے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا امیدوار واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
جسٹس گنگولی نے ایک بنگالی چینل سے بات چیت میں کہا تھا کہ وہ مہاتما گاندھی اور ناتھورام گوڈسے میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیں کر سکتے۔ جسٹس گنگولی نے کہا کہ انہیں گاندھی کے قتل کے لیے گوڈسے کے دلائل کو سمجھنا ہوگا۔انہوں نے کہا تھا کہ قانونی پیشے سے ہونے کی وجہ سے میرے لیے کہانی کے دوسرے رخ کو سمجھنا ضروری ہے۔ مجھے ان کی (گوڈسے) تحریریں پڑھنی ہیں اور سمجھنا ہے کہ انہیں مہاتما گاندھی کو کیوں مارنا پڑا؟ تب تک میں گاندھی اور گوڈسے میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیںکرسکتا
ان کے کے بیان پر کانگریس برہم ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ یہ افسوسناک سے بھی بدتر ہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ کے ایک سابق جج نے کہا کہ وہ گاندھی اور گوڈسے میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیں کر سکتے۔ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور جس شخص نے گاندھی کی وراثت کو غصب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اس کی امیدواری کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہیے۔ تاہم گنگولی نے مہاتما گاندھی کے قتل کی مذمت کی تھی۔