سابق ممبراسمبلی اور دبنگ مختار انصاری کی طبیعت خراب ہونے پر باندہ جیل سے میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا ہے۔ اسی دوران مختار کا بیٹا عمر انصاری اپنے والد سے ملنے اسپتال پہنچا۔ لیکن عمر کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے والد مختار سے ملنے نہیں دیا گیا۔ عمر انصاری کے مطابق میں 900 کلومیٹر پیدل چل چکا ہوں۔ میں بھی روزے سے ہوں۔ لیکن مجھے ملنے کی اجازت نہیں تھی، مجھے شیشے سے دیکھنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ۔ ہمارے خلاف مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔
آج تک کی رپورٹ کے مطابق مختار انصاری کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی جنگ قانون کے راستے سے لڑیں گے اور سپریم کورٹ جائیں گے۔ ہمیں سپریم کورٹ سے امید ہے۔ ہمیں عدلیہ پر یقین ہے کہ وہ ہمیں انصاف دے گی۔ میں کل پھر آؤں گا۔ مجھے اپنے والد سے ملنے کی اجازت دی جائے۔عمر انصاری نے الزام لگایا کہ جیل انتظامیہ کی طرف سے بھیجے گئے خط میں میرا اور ایم پی (افضل انصاری) کا نام ہے لیکن پھر بھی مجھے اپنے والد سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔
عمر انصاری کے مطابق اس حکومت نے انسانیت نہیں دکھائی۔ پولیس، اصول، قانون سب کچھ ہے لیکن انسانیت بھی ایک چیز ہے۔ ہمیں بتایا گیا کہ ہمیں صرف ایک شخص سے ملنے کی اجازت ہوگی۔ میں ان سے مل سکتا ہوں یا افضل انصاری، پھر بھی مجھے ان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ میری خواہش ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائیں۔ میں کل پھر آؤں گا، شاید ملاقات ہو جائے۔
عمر انصاری نے مزید کہا کہ ان کی 25-26 سال کی زندگی میں 25 سال اپنے والد کے بغیر گزارے۔ میں نے اپنے والد کے بغیر بقرعید اور دیوالی منائی۔ آج جب میں ان کواس حال میں دیکھتا ہوں تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ مجھے انہیں شیشے سے دیکھنے کی اجازت نہیں ہے۔