کابل (ڈی ڈبلیو )طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے پیغامات میں کہا کہ چینی سفیر ڈاکٹر ژاؤ شینگ نے اپنی سفارتی اسناد عبوری افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند کو پیش کیں۔
چینی سفیر ڈاکٹر ژاؤ شینگ نے بدھ کی شام ایکس پر ایک پیغام میں کہا، ”چینی حکومت اور قوم کی جانب سے میں چینی سفیر کی حیثیت سے میری موجودگی کو قبول کرنے پر افغان حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘
انہوں نے مزید لکھا کہ چین افغانستان کے ساتھ مضبوط اور قریبی سیاسی اور اقتصادی تعلقات چاہتا ہے اور اسے دونوں ممالک اور اقوام کی ضرورت اور فائدہ سمجھتا ہے۔
یہ پیش رفت پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے اس انٹرویو کے چند روز بعد سامنے آئی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ افغان طالبان کی حکومت کا کوئی جواز نہیں ہے۔
طالبان کے تحت امارت اسلامیہ افغانستان کو کسی دوسری حکومت نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا ہےچین نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا سفیر کی تقرری طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کی جانب ایک قدم کے مترادف ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، ”یہ افغانستان میں چین کے سفیر کی معمول کے مطابق تقرری ہے۔ اس کا مقصد چین اور افغانستان کے درمیان بات چیت اور تعاون کو آگے بڑھانا ہے۔‘‘بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے چین کی پالیسی واضح ہے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے چینی سفیر کی تقرری کو سراہا۔ انہوں نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ یہ تعیناتی دوسرے ممالک کو بھی آگے آنے اور امارت اسلامیہ کے ساتھ بات چیت کرنے کا اشارہ دیتی ہے۔
افغانستان میں دیگر تمام غیر ملکی سفیروں نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اسلامی جمہوریہ افغانستان کے تحت اپنے عہدے سنبھالے تھے، جسے 2021 ء میں طالبان نے ملک سے امریکہ کی قیادت میں بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد ختم کر دیا تھ