پٹنہ : (ایجنسی)
بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے ایک بار پھر متنازع بیان دیتے ہوئے بھگوان رام کے وجود پر سوال اٹھایا ہے۔ مانجھی نے کہا کہ رام کوئی مہا پروش تھے، ہم ایسا نہیں مانتے ہیں۔ ان کے اس بیان پر بی جےپی نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے ۔
دراصل مدھیہ پردیش کے اسکول کے نصاب میں رام چرت مانس کو شامل کئے جانے کے بعد بہار بی جے پی کے لیڈروں نے بھی رامائن کو نصاب میں شامل کئے جانے کی مانگ کی تھی، جس کے بعد مانجھی نے یہ تبصرہ کیا ہے ۔ مانجھی نے کہاکہ ’بھگوان شری رام کوئی زندہ یا مہاپروش شخص تھے، یہ میں نہیں مانتا۔ مگر رامائن میں جو باتیں بتائی گئی ہیں وہ سیکھنے والی ہیں۔‘
مانجھی نے مزید کہا کہ رامائن کو نصاب میں شامل کیا جانا چاہئے ،تاکہ لوگ اس سے تعلیم لے سکیں ۔ جیتن رام مانجھی نے رامائن کو نصاب میں شامل کرنے کی مخالفت تو نہیں کی، لیکن رام کے وجود پر سوال اٹھا کر وہ بی جے پی کےنشانے پر ضرور آگئےہیں۔ بی جے پی نے اس بیان پر پلٹ وار کرتےہوئے بغیر نام لئے مانجھی کو ناسمجھ تک کہہ دیا۔
بہار بی جے پی کے ترجمان پریم رنجن پٹیل نے ٹویٹ کیا اور کہا کہ جس دن رام اور رامائن کو سمجھ لیں گے ، اسی دن نا سمجھیختم ہو جائے گی۔ رام کے وجود کو کسی نے نہیںمسترد کیا ہے ۔ ایودھیا رام جنم بھومی کے شواہدمحکمہ آثار قدیمہ کی کھدائی میں بھی ملے ہیں ۔ رام کو تصوراتی کہنے والوں کو رامائن کا پورا مطالعہ کرنا چاہئے ۔