مسلم فنڈ کے نام پر لوگوں سے پیسے بٹور کر فرار ہونے والے عبدالرزاق کو ہریدوار پولیس نے اس کے دو ساتھیوں سمیت ہریدوار سے ہی گرفتار کیا ہے۔ یہ گرفتاری جمعہ کی صبح عمل میں آئی۔
پولیس کے مطابق، "اب تک کی گئی انکوائری سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس نے کالے دھن کو سفید کرنے اور پرانے نوٹوں کو بدل کر بڑی رقم کمانے کے عمل میں تقریباً 6 کروڑ روپے کا نقصان کیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک پلاٹ ایک مسلم فنڈ سے خریدا تھا۔ دو کروڑ کے نقصان میں۔”
بی بی سی ہندی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے یہ بھی بتایا کہ مرکزی ملزم اور اس کے مشتبہ ساتھیوں کے 23 بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں اور ان کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں کی تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔یہ معلومات انہوں نے انکوائری کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دیں۔
عبدالرزاق ہریدوار کے جوالاپور میں ’مسلم فنڈ‘ چلا کر ہزاروں لوگوں سے کروڑوں روپے لے کر فرار ہو گیا۔تھا پولیس نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردی تھی۔پولیس نے کبیر میوچل بینیفٹ فنڈ لمیٹڈ (مسلم فنڈ) کے ڈائریکٹر عبدالرزاق کے خلاف لک آؤٹ نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
اکاؤنٹ ہولڈرز میں سے بہت سے غریب ہیں اور وہ برسوں سے عبدالرزاق کے پاس تھوڑی بہت رقم جمع کر رہے تھے تاکہ وہ اس رقم کو ضرورت کے وقت استعمال کر سکیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دو سال قبل عبدالرزاق نے اس فنڈ کا نام بدل کر کبیر میوچل بینیفٹ فنڈ لمیٹڈ کر دیا۔ اس سے پہلے رزاق کے اس فنڈ کا نام مسلم فنڈ تھا، ہریدوار کے ایس ایس پی اجے کمار سنگھ کی جانب سے اب تک کی گئی جانچ سے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ لوگوں نے کبیر میوچل بینیفٹ فنڈ لمیٹڈ میں سات سے ساڑھے سات کروڑ روپے جمع کرائے ہوں گے۔ . اس کے علاوہ سونے پر ڈیڑھ کروڑ روپے کا قرض بھی دیا گیا ہے۔ اس جمع شدہ سونے کی قیمت بھی تقریباً ڈھائی کروڑ روپے ہونی چاہیے۔ پولیس کو ہریدوار رجسٹرار آفس میں عبدالرزاق اور ان کے خاندان کے نام پر 22 جائیدادوں کی رجسٹری کا پتہ چلا تھا۔ ان تمام جائیدادوں کی فروخت روکنے کے لیے رجسٹرار آفس کو خط لکھا گیا ہے۔مزید تفتیش جاری ہے۔
پولیس کو اب تک مسلم فنڈ کے عبدالرزاق اور اس کے دو ساتھیوں کے 23 اکاؤنٹس ملے ہیں جنہیں کسی بھی لین دین کو روکنے کے لیے منجمد کر دیا گیا تھا۔