نئی دہلی (آر کے بیورو):اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس نئی دہلی میں این سی پی سربراہ شرد پوار کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔ اس میٹنگ میں سیٹ شیئرنگ سے لے کر ریلی اور میڈیا کی حکمت عملی تک ہر چیز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں کمیٹی کے 13 ارکان میں سے 12 ارکان نے شرکت کی۔ میٹنگ کے بعد مشترکہ بیان کے مطابق ٹی ایم سی کے ابھیشیک بنرجی میٹنگ میں حصہ نہیں لے سکے کیونکہ انہیں ای ڈی کی جانب سے سمن موصول ہوا ہے، رابطہ کمیٹی نے 4 فیصلے لیے۔
نشستوں کی تقسیم کا فیصلہ کرنے کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فیصلہ کیا گیا کہ ممبران جماعتیں مذاکرات کریں گی اور جلد از جلد سیٹوں کی تقسیم کا فیصلہ کریں گی۔
کمیٹی نے ملک کے مختلف حصوں میں مشترکہ عوامی ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی جے پی حکومت میں مہنگائی، بے روزگاری اور بدعنوانی کے مسائل پر ایم پی کی راجدھانی بھوپال میں اکتوبر کے پہلے ہفتہ میں پہلی مشترکہ عوامی ریلی نکالی جائے گی۔
میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ ذات پات پر مبنی مردم شماری کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔
کمیٹی کچھ نیوز چینلز کے ایسے اینکرز کے ناموں کا فیصلہ کرے گی جن کے پروگراموں میں انڈیا الائنس اپنے ترجمان یا نمائندے نہیں بھیجے گا۔خبریں گرم ہیں کہ ان کی لسٹ بنالی گئی ہے ،ان کی تعداد کم و بیچ سات بتائی گئی ہے ،حالانکہ ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے لیکن امید ہے کمیٹی کی سفارش مان لی جائے گی بہر حال حکومت کی حمایت کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دی ٹیلی گراف لکھتا ہے کہ شاید یہ پہلا موقع ہے جب اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی حمایت کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے حوالے سے اخبار لکھتا ہےکہ کچھ ٹی وی چینلز کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا اور صرف کچھ چینلز کے اینکرز کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
اخبار لکھتا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان یہ معاہدہ ہوا ہے کہ کم از کم تین میڈیا ہاؤسز سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہوگا۔
اپوزیشن پارٹیوں کا الزام ہے کہ یہ نیوز چینل بی جے پی اور آر ایس ایس کے لیے کام کرتے ہیں۔
تاہم انڈیا الائنس کی جانب سے ابھی تک ٹی وی چینلز اور اینکرز کے ناموں کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
رابطہ کمیٹی کی رکن اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ‘گودی میڈیا’ کی اصطلاح استعمال کرکے اشارہ دینے کی کوشش کی۔وہیں ایس پی لیڈر جاوید علی خان نے کہا کہ ایسے اینکرز سماج میں نفرت پھیلاتے ہیں۔