مصری اور علاقائی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل نے کئی عرب ریاستوں کو مطلع کیا ہے کہ وہ غزہ کی سرحد کے فلسطینی حصے پر ایک بفر زون [غیر جانبدار] علاقہ بنانا چاہتا ہے تاکہ جنگ کے خاتمے کے بعد انکلیو کی تجاویز کے حصے کے طور پر مستقبل میں ہونے والے حملوں کو روکا جا سکے۔
تین علاقائی ذرائع کے مطابق اسرائیل نے اپنے منصوبوں کا تعلق اپنے ہمسایہ ممالک مصر اور اردن کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات سے جوڑا جو 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لایا۔
یہ اقدام اسرائیل کی جارحیت کے فوری خاتمے کی نشاندہی نہیں کرتا ہے- جو سات دن کی جنگ بندی کے بعد جمعہ کو دوبارہ شروع ہو گئی – لیکن اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل مصر یا قطر جیسے مسلمہ عرب ثالثوں کے ذریعے آگے بڑھ رہا ہے جبکہ وہ جنگ کے بعد کے غزہ کو ایک شکل دینا چاہتا ہے۔
کسی بھی عرب ریاست نے مستقبل میں غزہ میں امن وامان کے قیام یا وہاں کا انتظام سنبھالنے کے لیے کوئی آمادگی ظاہر نہیں کی ہے اور زیادہ تر نے اسرائیل کے حملے کی واضح الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں 15,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور غزہ کے شہری علاقے وسیع پیمانے پر مسمار ہو گئے۔ حماس نے7 اکتوبر کو اپنے حملے میں 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
تین علاقائی ذرائع نے قومیت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی جن میں سے ایک سینئر علاقائی سکیورٹی اہلکار نے کہا، "اسرائیل چاہتا ہے کہ یہ غیر جانبدار علاقہ (بفر زون) غزہ اور اسرائیل کے درمیان شمال سے جنوب تک ہو تاکہ حماس یا دیگر عسکریت پسندوں کو اسرائیل میں دراندازی یا حملہ کرنے سے روکا جا سکے۔”